ایک سال میں ہوئے 3 بڑے ریل حادثات، 300 سے زائد افراد جاں بحق، کانگریس و ٹی ایم سی مودی حکومت پر حملہ آور

گونڈہ ریل حادثے میں 4 لوگوں کے مرنے اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، مگر ابھی تک درست تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے، اس حادثے نے ملک میں ایک بار پھر ٹرین حادثات کی بحث کو تیز کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گونڈہ میں حادثے کی شکار ٹرین / آئی اے این ایس</p></div>

گونڈہ میں حادثے کی شکار ٹرین / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

یوپی کے گونڈہ میں جمعرات (18 جولائی) کو ایک بڑا ٹرین حادثہ پیش آیا۔ چنڈی گڑھ-ڈبرو گڑھ ایکسپریس کے کئی ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ یہ واقعہ دوپہر تقریباً 2.37 بجے پیش آیا۔ اس حادثے میں 4 لوگوں کے مرنے اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، مگر ابھی تک درست تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اس حادثے نے ملک میں ایک بار پھر ٹرین حادثات کی بحث کو تیز کر دیا ہے، کیونکہ اب یہ تسلسل کے ساتھ ہونے لگے ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں تین بڑے ریل حادثات ہوئے ہیں جن میں 300 سے زائد افراد کو اپنی جانیں گنوانی پڑی ہیں۔

ان تین بڑے ریل حادثات میں سے پہلا ریل حادثہ 2 جون 2023 کو اڈیشہ کے بالاسور میں ہوا تھا جب تین ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئی تھیں۔ کورومنڈل ایکسپریس نے ایک کھڑی مال گاڑی اور پھر دوسری طرف سے آنے والی ایک سپر فاسٹ ایکسپریس کو ٹکر مار دی تھی۔ اس حادثے میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ دوسرا بڑا حادثہ 29 اکتوبر 2023 کو ہوا۔ آندھرا پردیش میں وشاکھاپٹنم-پلاسا اور وشاکھاپٹنم-رائے گڑھ پیسنجر ٹرینیں آمنے سامنے سے ٹکرا گئیں۔ اس کی وجہ سگنل کی خرابی اور انسانی غلطی بتائی گئی۔ اس حادثے میں کم از کم 11 افراد کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ تیسرا ریل حادثہ 17 جون 2024 کو ہوا، جب سیالدہ-اگرتلہ کنچن جنگا ایکسپریس مغربی بنگال کے رنگ پانی اسٹیشن کے قریب ایک مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں کم از کم 10 افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہو گئے تھے۔


اتر پردیش کے گونڈہ میں ہوئے اس ریل حادثہ پر کانگریس پارٹی نے سخت تنقید کرتے ہوئے اسے مودی حکومت کی لاپراوہی قرار دیا ہے۔ کانگریس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا گیا ہے کہ اترپردیش کے گونڈہ میں پیش آنے والا ڈبرو گڑھ ایکسپریس ٹرین حادثہ مودی حکومت کی لاپرواہی کی کہانی بیان کرتا ہے۔ پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک طرف ملک میں ریلوے حادثات رکنے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے تو دوسری طرف وزیر ریلوے تمام ذمہ داریوں سے ہٹ کر ریلوے کے کھوکھلے پی آر اور ریل بنانے میں مصروف ہیں۔

کانگریس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مودی حکومت میں ریلوے کی حفاظت کے دعوے اور منصوبہ بندی تو بہت کی گئی لیکن اس کی آڑ میں لیڈروں اور عہدیداروں نے صرف بالائی کھائی ہے۔ انہیں میں سے ایک نیشنل ریلوے سیفٹی فنڈ یعنی آر آر ایس کے ہے جو2017 میں مسافروں کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا مگر اس میں مختص فنڈز کا استعمال اہلکار اپنی سہولیات پر کرتے ہیں۔ کانگریس نے اپنی پوسٹ میں اس تعلق سے کیگ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے حکومت کی بدعنوانی اور لاپرواہی کو ظاہر کیا ہے۔


اس ریل حادثے پر ٹی ایم سی کی جانب سے بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔ ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پرکہا ہے کہ یوپی میں ایک اور حادثہ، شرمناک۔ اشونی ویشنو، جملہ حکومت کے 10 سال بعد انڈین ریلوے ایمرجنسی کلاس میں ہے۔ ہندوستان میں تمام روٹ پر فوراً ٹکراؤ مخالف آلہ نصب کیا جانا چاہئے۔ اس کی کل لاگت صرف 63,000 کروڑ روپے ہے جبکہ ممبئی-احمد آباد بلٹ ٹرین کے لیے 1,08,000 کروڑ روپے کا بجٹ ہے۔

آج (18 جولائی) گونڈہ میں ہوئے ریل حادثے میں راحت و باز آبادکاری سے متعلق شمال مشرقی ریلوے کے سی پی آر او پنکج سنگھ کا کہنا ہے کہ ریلوے کی میڈیکل وین موقع پر پہنچ گئی ہے اور بچاؤ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ لوگوں کی مدد کے لیے ہیلپ لائن نمبرز جاری کر دیے گئے ہیں، جو یہ ہیں۔

- کمرشل کنٹرول: 9957555984

- فورکیٹنگ (ایف کے جی): 9957555966

- مریانی (MXN): 6001882410

- سملگوری (SLGR): 8789543798

- تِنسوکیا (NTSK): 9957555959

- ڈبروگڑھ (DBRG): 9957555960

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔