ہندوستان کی ہوابازی انڈسٹری کو 2021-22 میں تقریباً 11658 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، لیکن کیوں؟

مرکزی حکومت کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق ہوابازی صنعت کو 2021-22 میں 11658 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، صنعت کو نقصان خاص طور سے دنیا بھر میں پھیلی کورونا وبا کے سبب ہوا ہے۔

طیارہ، تصویر یو این آئی
طیارہ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے بتایا ہے کہ ہندوستان میں ہوابازی صنعت کو 2021-22 میں تقریباً 11658 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ شہری ہوابازی وزارت کے مطابق مالی سال 2019-20 میں 4770 کروڑ روپے، مالی سال 2020-21 میں 12479 کروڑ روپے، اور مالی سال 2021-22 میں 11658 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ اس صنعت کو نقصان خاص طور سے دنیا بھر میں پھیلی کورونا وبا کے سبب پیدا حالات، سفر کی لاگت میں اضافہ، اور اے ٹی ایف کی قیمتوں میں اضافہ وغیرہ سے ہوا ہے۔

مرکزی وزیر برائے شہری ہوابازی جیوترادتیہ سندھیا نے جمعرات کو ایک تحریری جواب میں لوک سبھا کو بتایا کہ ایئرلائنس لاگت میں اضافہ کا پورا اثر مسافروں پر نہیں ڈال پا رہی ہیں۔ صنعت کو فائدہ/نقصان کا حقیقی ڈاٹا تبھی پتہ چلے گا جب مالی سال 2022-23 کے آخر میں آڈیٹیڈ کھاتے دستیاب ہوں گے۔


ایئرلائنس اور اہم ہوائی اڈے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں اور وہ لاگت کم کرنے اور فائدہ کنندہ کے لیے اپنے خود کے ایس او پی تیار کرتے ہیں۔ جہاں تک 'اڑان' منصوبہ کا سوال ہے، تو یہ ہوابازی صنعت کے لیے گیم چینجر ہے۔

واضح رہے کہ 'اڑان' منصوبہ یا 'اڑے ملک کا عام شہری' ایک علاقائی رابطہ منصوبہ ہے جو عوام کے لیے ہوائی سفر کو آسان اور قابل برداشت بنانا چاہتا ہے۔ سندھیا نے کہا کہ وی جی ایف (وائبل گیپ فنڈنگ) کی شکل میں بڑھی ہوئی مالی امداد، ایندھن شرحوں پر رعایت، لینڈنگ/پارکنگ ٹیکس اور سروس میں نہیں آنے والے ہوائی اڈوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی نے نہ صرف بڑی ایئرلائنز کمپنیوں کے آپریشن کو فروغ دیا ہے بلکہ قیادت بھی کی ہے۔ اسٹار ایئر اور انڈیا وَن ایئر کے ساتھ ساتھ فلائی بگ جیسی علاقائی اسٹارٹ اَپ ایئرلائنز کی شراکت داری کے لیے جو غیر معمولی طور سے اچھی طرح سے کام کر رہی ہیں۔


حکومت کے ذریعہ کی گئی دوسری ترکیبوں میں ہوابازی ٹربائن فیوئل (اے ٹی ایف) پر ویٹ میں کمی شامل ہے، جسے اے ٹی ایف پر ہائی ویٹ لگانے والی ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ساتھ لیا گیا تھا۔ نتیجہ کار 16 ریاستوں نے ویٹ کو ایک سے چار فیصد کی حد میں کم کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔