سرد لہر اور کہرے سے کچھ دنوں تک پریشان رہیں گی 11 ریاستیں، آئی ایم ڈی نے کچھ علاقوں کے لیے جاری کیا الرٹ

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہریانہ، چنڈی گڑھ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں کچھ علاقے آئندہ تین دن تک شدید کہرے کی چادر میں لپٹے رہ سکتے ہیں۔

کہرہ، تصویر آئی اے این ایس
کہرہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

شمالی ہندوستان میں سرد لہر گزشتہ کچھ دنوں سے بڑھ رہی ہے اور آنے والے دن مزید سرد ہونے والے ہیں۔ دسمبر کا آخری ہفتہ کہرے اور سرد لہر کی وجہ سے ہاتھوں کو جما دینے والا ثابت ہو سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے ذریعہ دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ کچھ ریاستوں میں کہرا ابھی اور پریشان کرے گا اور سرد لہر سے راحت بھی چند دنوں تک ملتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہریانہ، چنڈی گڑھ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں کچھ علاقے آئندہ تین دن تک شدید کہرے کی چادر میں لپٹے رہ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اتر پردیش کے کچھ علاقے جمعرات اور جمعہ کو شدید کہرے میں لپٹے ہوئے نظر آئیں گے۔ آئی ایم ڈی کی طرف سے دی گئی جانکاری کے مطابق ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، شمالی راجستھان کے کچھ علاقے، بہار، مغربی بنگال کے کچھ علاقے، سکم، تریپورہ، جنوبی آسام اور منی پور کے کچھ علاقوں میں بھی جمعرات اور جمعہ کو شدید کہرا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو 11 ریاستوں میں کہرا اور سرد لہر کے آثار نمایاں ہیں اور دسمبر کے آخر ہفتہ لوگوں کے لیے مشکل بھرے ہو سکتے ہیں۔ ان ریاستوں میں کہرے اور سرد لہر بڑھنے کی وجہ سے ٹھنڈ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔


محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پنجاب، ہریانہ، شمالی راجستھان میں 23 سے 25 دسمبر کے درمیان سرد لہر لوگوں کو پریشان کر سکتی ہے۔ سرد لہر کے سبب ان ریاستوں کے لوگ خود کو شدید ٹھنڈ کے لیے تیار کر لیں۔ راجستھان کی بات کریں تو آج یعنی جمعرات کو وہاں فتح پور شیخاوٹی میں سردی نے اصل رنگ دکھانا شروع کر دیا ہے۔ شدید کہرے کے سبب لوگوں کو صبح کے وقت بھی گاڑیوں کی بتیاں جلانی پڑیں۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ چار دنوں میں راجستھان کے پانچ اضلاع میں کہرے و سرد لہر کے لیے الرٹ جاری کیا ہے جس میں سیکر، چرو، جھنجھنو ہنومان گڑھ، شری گنگانگر شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔