ہریانہ میں وزیر اعلیٰ کی حلف برداری 15 اکتوبر کو، تیاریوں کے لیے 10 رکنی کمیٹی تشکیل

حلف برداری تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ شامل ہوں گے، نائب سینی کا وزیر اعلیٰ بننا طے مانا جا رہا ہے، ان کے ساتھ تقریباً ایک درجن وزراء بھی حلف لے سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>نائب سنگھ سینی / آئی اے این ایس</p></div>

نائب سنگھ سینی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ اسمبلی کی 90 نشستوں کے لیے ہوئے انتخاب میں غیر متوقع طور پر 48 نشستیں جیتنے کے بعد بی جے پی نے حکومت سازی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ہریانہ میں نئی حکومت کی حلف برداری کے لیے 15 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حلف برداری تقریب پنچکولہ میں منقعد ہوگی اور ریاست کے چیف سکریٹری نے تیاریوں کے لیے 10 رکنی کمیٹی تشکیل بھی دے دی ہے۔

موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی پنچکولہ کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گے۔ نائب سینی کا وزیر اعلیٰ بننا تقریباً طے مانا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ تقریباً ایک درجن وزراء بھی اس تقریب میں حلف لے سکتے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ سینی حکومت کے 10 میں سے 8 وزیر اور اسمبلی اسپیکر انتخاب میں ہار چکے ہیں۔ اس لیے نئی حکومت میں نئے چہروں کو موقع ملنے کے پورے آثار ہیں۔


اس درمیان ہریانہ اسمبلی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے 3 آزاد امیدواروں ساوتری جندل، دیویندر کادیان اور راجیش جون نے بی جے پی کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ ہریانہ میں حکومت سازی کے لیے 46 سیٹوں کی ہی ضرورت ہوتی ہے، لیکن بی جے پی نے تن تنہا 48 سیٹیں جیت کر اپنے دَم پر حکومت سازی کی طرف قدم بڑھا دیا ہے۔ اب جبکہ 3 آزاد امیدواروں کی حمایت مل گئی ہے تو بی جے پی کی حمایت میں 51 اراکین اسمبلی ہو چکے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 3 آزاد امیدواروں میں سے ایک کو وزارتی عہدہ بھی مل سکتا ہے۔

جہاں تک وزیر اعلیٰ کے چہرہ کی بات ہے، تو بی جے پی کے اندر نائب سنگھ سینی کے نام پر مکمل اتفاق دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ اپنی ریلیوں میں نائب سنگھ سینی کو وزیر اعلیٰ کا چہرہ پہلے ہی بتا چکے ہیں، اس لیے کسی دیگر چہرے پر غور کرنے جیسی کوئی بات دکھائی نہیں دے رہی۔ یہ بات ضرور ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ کے فارمولے کو لے کر پارٹی کے اندر تبادلہ خیال شروع ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔