آپ جتنی زیادہ محنت کرتے ہیں، کامیابی بھی اسی تیزی سے ملتی ہے: سنی لیون
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ سنی لیون نے فلم انڈسٹری میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے، انھوں نے بالی ووڈ کے علاوہ جنوبی ہند کی فلموں میں بھی کام کرکے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کی۔
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ سنی لیون نے فلم انڈسٹری میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے، انھوں نے بالی ووڈ کے علاوہ جنوبی ہند کی فلموں میں بھی کام کیا ہے، قومی آواز کے نمائندہ نے ان سے خصوصی گفتگو کی، پیش ہیں اس کے اہم اقتباسات...
بالی ووڈ میں اپنے اب تک کے سفر پر آپ کیا سوچتی ہیں؟
بالی ووڈ فلم انڈسٹری میں میرا اب تک کا سفر دلچسپ رہا ہے۔ میں نے کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں اور ہر فلم، چاہے وہ فلاپ ہی کیوں نہ ہو گئی ہو، نے مجھے کچھ نہ کچھ سبق ضرور دیا۔ میں نے نئے دوست بنائے، ان میں سے بہت سے اب زندگی بھر کے لیے میرے قریبی دوست بن گئے ہیں۔ فلم انڈسٹری میں مجھے اب تک کے سفر میں کافی کچھ دیکھنے کو ملا۔
اس اسٹارڈم نے آپ کی زندگی کو کس طرح بدلا؟
آپ جتنی زیادہ محنت کرتے ہیں، اتنی تیزی کے ساتھ کامیابی ملتی ہے۔ آپ کے لیے چیزیں آسان ہو جاتی ہیں اور آپ جو چاہتے ہیں وہ کر سکتے ہیں۔ اسٹارڈرم کے ساتھ میں نے بھی اپنی زندگی میں کافی کچھ ایسا کیا جو میں کرنا چاہتی تھی۔ میں نے اپنی خود کی کاسمیٹک کمپنی شروع کی، ایک پرفیوم اور کپڑوں کا برانڈ شروع کیا، اپنا پروڈکشن ہاؤس شروع کیا۔ یہ سبھی چیزیں جو میں ہمیشہ سے کرنا چاہتی تھی، اور جانتی تھی کہ میں کر سکتی ہوں، وہ میں اسٹارڈم حاصل کرنے کے بعد کر پائی۔
آپ نے تمل، ملیالم، ہندی سمیت کئی زبانوں کی فلمیں کی ہیں، یہ آپ کے لیے کتنا مشکل تھا اور اس کے ڈائیلاگ آپ نے کس طرح بولے؟
میں ہمیشہ اس بات پر قائم رہی کہ میں کسی بھی زبان میں اور الگ الگ زبانوں میں فلمیں کرنا پسند کروں گی۔ میری تربیت صحیح انداز میں ہوئی، میرے آس پاس سکھانے کے لیے لوگ اچھے تھے اور مجھے ڈائیلاگ شوٹنگ سے بہت پہلے مل جاتے تھے۔ میں خود کو اچھا سامع اور طالب علم تصور کرتی ہوں۔ ساتھ ہی مجھے سکھانے کے لیے اچھے لوگ ملے۔ حالانکہ بہت مشکل رہا، لیکن یہی اس کی خوبی بھی ہے۔
آپ نے جنوبی فلم انڈسٹری اور بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے درمیان کیا فرق دیکھا؟
جنوبی فلم انڈسٹری اور بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے درمیان اصل فرق زبان کا ہی ہے۔ فلمسازی کا عمل عموماً ایک سا ہی ہوتا ہے۔ پروڈکشن میں کچھ رخنات آتے ہی ہیں، لیکن آپ جب کام کر رہے ہوتے ہیں تو کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہوتا جس کا حل موجود نہ ہو۔ پھر ہر کوئی چاہتا ہے کہ آپ وقت پر آئیں، ان کی عزت کریں۔ اگر آپ ان کی عزت کرتے ہیں تو وہ بھی آپ کی عزت کریں گے۔
کیا آپ محسوس کرتی ہیں کہ ہندوستان نے آپ کو ایک نئی شناخت دی ہے، اگر ہاں تو کیسے؟
میری شناخت ہمیشہ اپنی وجہ سے ہی رہی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ بڑا سوال یہ ہونا چاہیے کہ کیا میں نے ’وسعت‘ حاصل کی ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ چاہے کوئی بھی پیشہ ہو، فلم انڈسٹری میں، یا آپ ڈاکٹر ہوں یا کچھ بھی کام کرتے ہوں، آپ روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھتے ہیں، اور اپنی پہچان اسی کے مطابق بدلتی جاتی ہے۔ آپ 6 ماہ قبل، ایک سال یا پانچ سال قبل جو تھے آپ آج وہ نہیں ہوتے۔ آپ کی شناخت بنیادی طور پر ایک ہی ہوتی ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم وسعت حاصل کرتے جاتے ہیں۔
لوگ کہتے ہیں کہ ریلٹی شو میں کچھ بھی حقیقی نہیں ہوتا، ’اسپلٹس وِلا‘ کے میزبان کے طور پر آپ اس سلسلے میں کیا سوچتی ہیں؟
جس طرح سے ریلٹی شو کام کرتا ہے، پروڈکشن یا میزبان پردے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ وہ مناظر، اسٹیج، نظریہ، کھیل، منظرنامہ سیٹ کرتے ہیں اور اس میں جو ہوتا ہے وہ حقیقی ہوتا ہے۔ اس لیے لوگ کیا کہتے ہیں، کیا کرتے ہیں، ٹیلی ویژن پر انھیں کیسا ہونا چاہیے، اس بارے میں کچھ بھی اسکرپٹیڈ نہیں ہے، یہ سب حقیقی ہے۔ مثلاً اسپلٹس وِلا میں ایک شخص کو دوسرے کو چننے کی ضرورت ہو سکتی ہے، لیکن کسی کو چننے کے پیچھے دلیل، فیصلہ لینے کے پیچھے کی دلیل سبھی کی اپنی ہے۔ وہ کیسے کام کرتے ہیں اور وہ پردے پر کیا کرتے ہیں، یہ ہر کوئی دیکھتا ہے۔ آپ کچھ وقت کے لیے نقلی ہو سکتے ہیں، لیکن آپ کی حقیقی شخصیت ہی معنی رکھتی ہے اور آپ اسی کے ذریعہ سے چمکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔