فرانسیسی صدر کی غزہ میں جنگ بندی کی اپیل، کہا- ’ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ناقابل قبول ہے‘

ایرانی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی موت کو ایک ’خوفناک جرم‘ قرار دیا۔ ترجمان کے مطابق یہ غزہ میں ’جنگی جرائم‘ کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کی ’بے عملی‘ کا بھی نتیجہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایمینوئل میکرون / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

ایمینوئل میکرون / تصویر: آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ بائیڈن نارمنڈی لینڈنگ کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی تقریبات میں شرکت کے لیے فرانس کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ میکرون نے ہفتے (8جون) کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ نو ماہ کی لڑائی کے بعد رفح میں صورتحال تشویشناک ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔

خبر رساں ایجنسی سنہوا کے مطابق فرانسیسی صدر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اسرائیل غزہ تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے تمام کراسنگ پوائنٹس نہیں کھول رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کئی مہینوں سے اس کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔


دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے وسطی غزہ میں نصرت کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 210 فلسطینیوں کی موت کی شدید مذمت کی ہے۔ ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کنانی نے حملوں کے دوران سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی موت کو ایک ’خوفناک جرم‘ قرار دیا۔ ترجمان کے مطابق اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے ’جرائم‘ غزہ میں ’جنگی جرائم‘ کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی حکومتوں کی ’بے عملی‘ کا بھی نتیجہ ہیں۔ 

خبر رساں ایجنسی سنہوا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام امریکہ اور بعض یورپی ممالک پر عائد کیا ہے۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 210 فلسطینی ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہفتہ کو غزہ میں محکمہ صحت کے حکام کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 36,801 ہو گئی ہے جب کہ 83,680 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔