فِلاڈیلفیا گلیارے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے تیور ہوئے نرم، فوج کی واپسی کا دلایا یقین

مصر نے نیتن یاہو کے بیان پر شک ظاہر کرتے ہوئے کہا "اسرائیلی وزیراعظم کی باتیں صحیح معلوم نہیں ہوتیں، وہ علاقے میں بڑھتے تناؤ کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہیں"۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی وزیر اعظم نجامن نتن یاہو (فائل)</p></div>

اسرائیلی وزیر اعظم نجامن نتن یاہو (فائل)

user

قومی آوازبیورو

گزشتہ دنوں غزہ کی سرنگ سے یرغمالوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان ٹکراؤ میں مزید شدت آگئی ہے جس سے جنگ بندی کے امکانات پر گہری چوٹ لگی ہے۔ حالانکہ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ دونوں کے درمیان سمجھوتہ کرانے کے لیے ابھی بھی پوری کوششیں کر رہا ہے۔ ادھر یرغمالوں کی لاش ملنے کے بعد اسرائیلی عوام میں زبردست ناراضگی ہے اور وہ وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف سڑک پر اتر کر ان کے خلاف زبردست مظاہرہ کر رہے ہیں۔

یرغمالوں کی رہائی، غزہ سے آئی ای ڈی ایف کی واپسی کے علاوہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سمجھوتہ میں فِلاڈیلفیا گلیارہ بھی بہت اہم ہے۔ حماس چاہتا ہے کہ اسرائیلی فوج اسے چھوڑ دے جبکہ نیتن یاہو اس بات پر بضد تھے کہ وہ کسی بھی قیمت پر اسے قبول نہیں کریں گے۔ لیکن اب اسرائیلی وزیراعظم کے تیور نرم پڑ گئے ہیں اور انہوں نے فِلاڈیلفیا گلیارے سے فوج کو واپس بلانے کا یقین دلایا ہے۔


اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی سمجھوتہ کے لیے بنائے جا رہے دباؤ کی مزاحمت کرنے کی بات کہی تھی۔ یاہو نے اپنے پہلے عوامی خطاب میں پیر کو کہا تھا کہ وہ فِلاڈیلفیا گلیارہ پر اسرائیلی کنٹرول کی مانگ پر زور دینا جاری رکھیں گے لیکن اس کے بعد منگل کو ان کے تیور نرم پڑ گئے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں اس علاقے سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی کو یقینی بنائیں گے۔

دوسر جانب مصر نے فِلاڈیلفیا سے متعلق نیتن یاہو کے وعدے پر شک ظاہر کیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی باتیں صحیح معلوم نہیں ہوتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے "قاہرہ اسرائیل کے وزیراعظم کے بیانات کو خارج کرتا ہے اور علاقے میں بڑھتے تناؤ کے لیے انہیں ذمہ دار مانتا ہے۔" واضح ہو کہ فِلاڈیلفیا گلیارہ مصر-غزہ سرحد پر واقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔