روس نے یوکرین پر پھر کیا خوفناک حملہ، پولتاوا شہر میں 2 بیلسٹک میزائلیں داغی گئیں، 41 افراد جاں بحق
یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر بتایا ہے کہ حملہ پولتاوا کے ملٹری کالج پر ہوا جس میں کم از کم 41 افراد مارے گئے، اس حملے کی مکمل جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ فی الحال تھمتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایک بار پھر روس نے یوکرین پر خوفناک حملہ کیا ہے جس میں کم از کم 41 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 180 لوگ زخمی بھی بتائے جا رہے ہیں۔ اس حملے سے متعلق جانکاری یوکرین کے صدر زیلنسکی نے دی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حملہ مشرقی حصے میں موجود پولتاوا شہر میں کیا گیا ہے۔
ولودمیر زیلنسکی نے مطلع کیا ہے کہ پولتاوا شہر میں تعلیمی ادارہ اور اسپتال پر 2 بیلسٹک میزائلیں داغی گئی ہیں۔ روس-یوکرین جنگ کی شروعات کے بعد سے یہ سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یوکرینی صدر نے اپنے ٹیلی گرام چینل کے ذریعہ بتایا ہے کہ ایک حملہ پولتاوا کے ملٹری کالج میں ہوا جس میں کم از کم 41 لوگ مارے گئے ہیں۔ ساتھ ہی زیلنسکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حملے سے متعلق مکمل جانچ کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
یوکرینی صدر نے اس حملہ پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی حملہ آوروں کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ دنیا کے وہ سبھی ممالک جو اس جنگ کو روکنے کی طاقت رکھتے ہیں، ہم ان سے اپیل کر رہے ہیں کہ یوکرین کو ایئر ڈیفنس سسٹم اور میزائلوں کی ضرورت ہے۔ طویل دوری تک مار کرنے والی میزائلیں ہی یوکرین کو روس کے حملہ سے بچا سکتی ہیں۔ زیلنسکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بدقسمتی سے تاخیر کا ہر دن زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جان لے رہا ہے۔
دوسری طرف یوکرین کی فضائیہ کے افسران کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے 3 اسکندر بیلسٹک میزائلیں داغی گئیں ہیں۔ یہ میزائل حملہ روس کے قبضے والے کریمیا علاقہ سے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک میزائل روس کے کرسک علاقہ سے داغی گئی ہے، جبکہ 35 ایرانی شہید ڈرون کرسک اور کریمیا سے داغے گئے۔ یوکرینی ایئر ڈیفنس نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے 27 ڈرون کو مار گرایا ہے۔ علاوہ ازیں یوکرین کے داخلی امور کے وزیر نے جانکاری دی ہے کہ جیپوریزیا کے ایک ہوٹل احاطہ میں ہوئے روسی حملے میں ایک 38 سالہ خاتون اور اس کے 8 سالہ بیٹے کی موت ہو گئی۔ خاتون کے شوہر اور 13 سالہ بچی کو ملبہ سے نکالے جانے کی اطلاع بھی دی گئی ہے، لیکن دونوں کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔