ہندوستان نے اسرائیل کو اقوامِ متحدہ میں دیا جھٹکا، فلسطین کی کھل کر کی حمایت
اقوامِ متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کہا ہے کہ ہندوستان اسرائیل و فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے تاکہ فلسطین کے لوگ محفوظ سرحدوں کے اندر ایک آزاد ملک میں رہ سکیں۔
فلسطین کے تعلق سے ہندوستان کا ایک ایسا موقف سامنے آیا ہے جو اسرائیل کے لیے کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں ہے۔ ہندوستان نے اقوام متحدہ میں اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی حل کی کھل کر حمایت کردی ہے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کہا ہے کہ ہندوستان اسرائیل و فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے تاکہ فلسطین کے لوگ محفوظ سرحدوں کے اندر ایک آزاد ملک میں رہ سکیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی درخواست پر دوبارہ غور کرنے کی بات بھی کہی ہے۔
ہندوستان کے اس اقدام کو اسرائیل کے لیے ایک جھٹکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم فلسطینی ریاست کو اسرائیل کے لیے ایک خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور دنیا سے یہ تسلیم بھی کرانا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ فلسطین نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی جو امریکہ کے ویٹو کے باعث منظور نہیں ہو سکی۔ کمبوج نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مناسب وقت پر اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان فلسطین کی اقوام متحدہ کا رکن بننے کی کوششوں کی حمایت کرے گا۔
اجلاس کے دوران ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے حماس کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو کسی طور جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بھارت ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف رہا ہے۔ ہم تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ کمبوج نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق پر عمل کرنے پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں اپنی بات رکھتے ہوئے کمبوج نے غزہ کے لوگوں کے لیے امداد میں اضافے سے متعلق بھی بات کی۔
روچیرا کمبوج نے کہا کہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے لوگوں کی مدد کرنا ضروری ہے۔ غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے سب کو متحد ہوکر غزہ کے لوگوں کی مدد کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ روچیرا کمبوج نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے فلسطین کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کی ہے اور وہ آئندہ بھی کرتا رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔