پولس تحویل میں جارج فلائیڈ کی موت کے خلاف یوروپی پارلیمنٹ میں قرارداد منظور

قرارداد میں ہر طرح کی نسل پرستی کی مذمت کی گئی ہے اور نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران امریکی پولس کی کارروائی پر بھی تنقید کی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بروسیلز: یوروپی پارلیمنٹ نے سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت اور ہر طرح کی نسل پرستی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی ہے۔ اس قرارداد میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران امریکی پولیس کی کارروائی پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ یوروپی پارلیمنٹ نے یہ بیان جمعہ کی رات دیر گئے جاری کیا۔

یوروپی پارلیمنٹ نے کہا’’پارلیمنٹ نے جمعہ کو 493 ووٹوں کے ساتھ ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں پولیس حراست میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت اور دنیا میں اس طرح کے قتل کی مذمت کی گئی ہے‘‘۔ یوروپی پارلیمنٹ نے امریکی انتظامیہ سے نسل پرستی اور عدم مساوات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پرامن احتجاج کرنے والوں اور صحافیوں پر پولیس کی پرتشدد کارروائیوں کی بھی پارلیمنٹ مذمت کرتی ہے۔‘‘


یوروپی پارلیمنٹ کے ممبران نے بیک آواز نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے سفید فام بالادستی کی کسی بھی شکل کی متفقہ طور پر شدید مذمت کی ہے۔ یوروپی پارلیمنٹ نے کچھ پرتشدد مظاہرین کے ذریعہ لوٹ مار، آتش زنی، تخریب کاری اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی بھی شدید مذمت کی ہے۔ یوروپی پارلیمنٹ نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے امن و امان برقرار رکھنے کے لئے مناسب کوششیں کی جانی چاہئیں۔

دراصل، سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی 25 مئی کو امریکہ کے شہر مینی پولس میں پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھی۔ جارج فلائیڈ پر فرضی بل کی ادائیگی کا الزام تھا۔ ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں میں شدید اشتعال اور ناراضگی پھیل گئی تھی۔ خیال رہے اس ویڈیو میں ایک سفید فام پولیس اہلکار جارج فلائیڈ نامی غیر مسلح سیاہ فام آدمی کی گردن پر گھٹنے ٹیکتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے چند منٹ بعد 46 سالہ جارج فلائیڈ کی موت ہوجاتی ہے۔ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکہ، برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی، فرانس، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں پولیس کی بربریت اور سماجی ناانصافی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔