غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیلی فوج نے رات بھر بم برسائے، خواتین اور بچوں سمیت 34 جاں بحق

جان بحق ہونے والے بچوں میں غزہ کی شہری تحفظ ایجنسی کے رکن مومن سیلمی کی بیٹی بھی شامل ہے، جو زخمیوں کو بچانے اور حملوں کے بعد لاشوں کو نکالنے کا کام کرتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر</p></div>

فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

اسرائیل-حماس جنگ مسلسل جاری ہے اور جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج روز نئے نئے فلسطینی ٹھکانوں اور پناہ گزیں کیمپوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس میں اب تک معصوم بچوں، خواتین سمیت ہزاروں بے گناہوں کی جانیں تلف ہو چکی ہیں۔ اس درمیان وسط غزہ میں اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے ایک اسکول اور دو گھروں میں بدھ کی رات زبردست بمباری کی۔ اس فضائی حملے میں 19 خواتین اور بچوں سمیت کم سے کم 34 لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔

غزہ میں موجود افسران نے بتایا کہ اسرائیلی فوج رات بھر بم برساتی رہی۔ اسکول اور جن گھروں کو نشانہ بنایا گیا وہاں مقیم فلسطینی کنبوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ اقوام متحدہ کے ایک افسر کے مطابق ہلاک شدگان میں 6 ملازمین بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف غزہ میں مغربی ساحل پر اسرائیلی فوج نے فضائی حملوں کے ساتھ کئی شہروں میں چھاپہ ماری کی۔ اس علاقے میں آئی ڈی ایف نے کارروائی جاری رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن ان حملوں میں بے قصور شہری بڑی تعداد میں مارے جا رہے ہیں۔ ایک دیگر فضائی حملے میں 5 فلسطینی مارے گئے جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ دہشت گرد تھے اور اسرائیلی فوجی کو دھمکی دے رہے تھے۔


اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ کچھ جنگجو اسکول کے اندر سے حملہ کا منصوبہ بنا رہے تھے جس کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔ اس دعویٰ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ جانکاری کے مطابق اسکول پر ہوئے حملے میں مارے گئے بچوں میں سے ایک غزہ کی شہری تحفظ ایجنسی کے رکن مومن سیلمی کی بیٹی بھی تھی جو زخمیوں کو بچانے اور حملوں کے بعد لاش کو نکالنے کا کام کرتے ہیں۔

غور طلب رہے کہ غزہ میں جنگ اب اپنے 11 مہینے میں داخل ہوچکی ہے جس میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ دوسیر طرف اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کرانے کی عالمی کوششوں میں بار بار رخنہ آ رہا ہے اور اس کے پیچھے کی اہم وجہ دونوں اطراف کا ایک دوسرے پر الزام لگانا اور اور نئے نئے مطالبات شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔