سوشانت خودکشی معاملہ: سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ اس بات پر فیصلہ سنائے گا کہ بہار میں دائر مقدمے کو مہاراشٹر منتقل کیا جائے یا نہیں اور مقدمے میں سی بی آئی کی تفتیش جاری رکھے گی یا نہیں
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بالی ووڈ اداکار سُوشانت سنگھ راجپورت کی خود کشی معاملے میں اداکارہ ریا چکرورتی اور دیگر کی عرضیوں پر منگل کے روز فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ جسٹس رشیکیش رائے نے ریا چکرورتی اور سُوشانت کے والد کے کے سنگھ، مرکزی حکومت اور بہار حکومت اور مہاراشٹر حکومت کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ ان سبھی کی جانب سے علیٰ الترتیب وکلاء شیام دیوان، وکاس سنگھ، سالسٹر جنرل تشار مہتا، منندر سنگھ اور ابھیشیک منو سنگھوی پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ اس بات پر فیصلہ سنائے گا کہ بہار میں دائر مقدمے کو مہاراشٹر منتقل کیا جائے یا نہیں اور مقدمے میں سی بی آئی کی تفتیش جاری رکھے گی یا نہیں اور کیا مہاراشٹر پولیس اس کیس کی ذمہ داری سنبھالے گی۔ قبل ازیں سنوائی کی شروعات میں ریا کے وکیل شیام دیوان نے دلیل دی تھی کہ سی بی آئی تفتیش بغیر ریاست کے منظوری کے شروع نہیں ہو سکتی اور اس معاملے میں تفتیش کرنے والی پہلی ریاست مہاراشٹر ہے لہٰذا مہاراشٹر حکومت کی منظوری کے بغیر سی بی آئی تفتیش نہیں ہو سکتی۔
دیوان نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں دائر ایف آئی آر کو ممبئی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ممبئی پولیس درست ڈھنگ سے تفتیش کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس 56 افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے لہٰذا تفتیش ممبئی پولیس کے پاس ہی رہنی چاہیے ورنہ اسے انصاف نہیں ملے گا۔ حالانکہ مرکز کی جانب سے پیش مہتا نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے داخل جواب پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں اب تک ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس معاملے کی غیر جانب دار اور شفاف تفتیش کی ضرورت پر زور دیا۔ سالسٹر جنرل نے سی بی آئی تفتیش کے لیے مرکز کی منظوری کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) منی لانڈرنگ کے بارے میں تفتیش کر ہی ہے جو مرکزی ایجنسی ہے۔ ایسے میں دوسری تفتیشی ایجنسی بھی مرکز کی ہی ہونی چاہیے، ریاست کی نہیں۔
مہتا نے دلیل دی کہ سی آر پی سی (فوجدادی) کی دفعہ 174 کے تحت حادثے میں ہوئی موت کی ابتدائی تفتیش بہت کم وقت تک چلتی ہے۔ لاش کو دیکھ کر اور جائے وقوعہ پر جا کر دیکھا جاتا ہے کہ موت کی وجہ مشکوک ہے یا نہیں۔ پھر ایف آئی آر درج ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں ممبئی پولیس جو کر رہی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر پولیس نے اب تک 56 افراد سے پوچھ گچھ کی ہے لیلکن اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ قانون کے مطابق نہیں ہے کیونکہ پولیس نے ابھی تک اس میں ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔
بہار حکومت کی جانب سے پیش منندر سنگھ نے کہا کہ سیاسی دباؤ میں بہار حکومت نہیں بلکہ مہاراشٹر حکومت ہے جس نے ابھی تک سُوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ یہاں تک بہار کے پولیس افسر کو زبردستی کوارنٹائن کرنے کے نام پر روکا گیا۔ عدالت کو خود اس بات پر توجہ دینی ہوگی کہ مہاراشٹر کا رویہ کیسا ہے۔
منندر سنگھ نے کہا کہ اگر سُوشانت کے بینک کھاتے سے 15 کروڑ روپیے غائب ہوئے ہیں تو سُوشانت کے والد کو پٹنہ میں رپورٹ درج کروانے کا حق تھا۔ ممبئی پولیس نے محض میڈیا کو دکھانے کے لیے تفتیش کا دکھاوا کیا۔ حقیقت میں کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔ مہاراشٹر کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک رکنی بنچ کی جانب سے کسی معاملے کو سی بی آئی کو سونپنے کے لیے سنوائی کرنے کے دائرہ اختیارات پر سوال کھڑے کیے۔ انہوں نے اس معاملے میں میڈیا ٹرائل کی بھی دلیل دی۔
سُوشانت کے والد کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ میڈیا میں کیا کیا رپورٹ ہو رہا ہے، میں انھیں یہاں نہیں بتانا چاہتا۔ لیکن کچھ میڈیا رپورٹ میں تو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے بیٹے کا نام بھی آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سُوشانت کو اہل خانہ سے دور کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا، ’سُوشانت کے والد نے بار بار پوچھا کہ میرے بیٹے کا کیا علاج ہو رہا ہے؟ مجھے وہاں آنے دو لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس معاملے میں کئی پہلو تفتیش طلب ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ سُوشانت کے گلے پر بیلٹ کے نشان تھے۔ سُوشانت کے جسم کو کسی نے پنکھے سے لٹکا ہوا نہیں دیکھا۔ سُوشانت کے پیسے کے سلسلے دھوکہ دہی اور مجرمانہ اعتماد شکنی پٹنہ میں ہوئی تھی لہٰذا ایف آئی آر پٹنہ میں درج کروائی گئی ہے۔ سنوائی پوری ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔