رمضان المبارک: خواتین ماہِ صیام کے قیمتی ایام کو ضائع نہ کریں... روبینہ خاتون
ماہِ رمضان کی آمد سے پہلے ہی خواتین اس کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی ہیں، اس ماہِ مبارک میں ان کی زندگی کے معمولات بھی پوری طرح تبدیل ہو جاتے ہیں۔
رمضان کا رحمتوں بھرا مبارک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو چکا ہے۔ یوں تو رب العالمین اپنی مخلوقات پر اپنی رحمتوں کی بارش سال کے بارہوں مہینے نازل فرماتا ہے، لیکن رمضان کے مبارک مہینے میں اس کی رحمتوں اور برکتوں کی شان ہی نرالی ہے۔ اس ماہ کا اللہ کے نیک بندوں کو شدّت سے انتظار رہتا ہے۔
رمضان المبارک کا روزہ، صلوۃ، تراویح، صدقہ، دعا، ذکر، تلاوت، مناجات، عمرہ وغیرہ اعمال جہاں مردوں کے لیے ہیں وہیں عورتوں کے لئے بھی ہیں۔ ان اعمال کا اجر و ثواب اللہ تعالیٰ جس طرح مردوں کو نصیب کرتا ہے، ویسے ہی عورتوں کو بھی عنایت کرتا ہے۔ جس طرح مردوں کو رمضان المبارک میں اپنا زیادہ تر وقت عبادت و ریاضت میں گزارنا چاہیے، ویسا ہی حکم عورتوں کے لیے بھی ہے۔ خصوصاً یہ کہ روزوں کے حوالے سے ہم پر کیا فرائض عائد ہوتے ہیں جن کی ادائیگی سے صحیح معنوں میں روزوں سے حاصل ہونے والی برکات و ثمرات سے مستفیض ہوا جا سکتا ہے۔
اس مبارک مہینے کی آمد سے پہلے ہی خواتین اس کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے معمولات زندگی بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس بابرکت مہینے کی نسبت سے صوم و صلوۃ اور تلاوت قرآن پاک کے لیے خشوع و خضوع سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ سحر و افطار کا اہتمام بھی کیا جائے، کیونکہ گھر کا ہر فرد افطار کے وقت موجودگی یقینی بناتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی یہ کوشش بھی رہتی ہے کہ وہ گھریلو کاموں کے دوران عبادت و ریاضت کا وقت بھی نکال سکیں۔ لہذا اس کے لیے وہ پہلے سے ہی تیاریاں کرتی ہیں اور کاموں کے لیے وقت طے کر لیتی ہیں کہ کب انہیں کیا کام کرنا ہے۔
خاص کر وہ خواتین جو نوکری پیشہ ہوتی ہیں یا جن پر گھر میں موجود بزرگوں اور بچوں کی ذمّہ داری ہوتی ہے، ان کے لیے رمضان میں دوہری ڈیوٹی ہو جاتی ہے۔ پہلے انہیں اپنے دفتر میں کام کرنا ہوتا ہے اور پھر گھر کے کاموں کو بھی خصوصی طور پر دیکھنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے وہ ماہِ رمضان کے آنے سے قبل کچھ ضروری چیزیں فریز کر لیتی ہیں تاکہ دوران رمضان کوئی پریشانی نہ ہو۔ عام طور پر خرید و فروخت کا زیادہ تر کام پہلے ہی کر لیا جاتا ہے۔
دوران رمضان سحری میں تو عموماً متوازن خوراک پر ہی زور دیا جاتا ہے، لیکن افطار سے لطف و اندوز ہونے کے لیے ہر گھر میں اپنی استطاعت کے مطابق اہتمام کرنا ایک روایت سی بن گئی ہے جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس کے سبب خواتین کا زیادہ تر وقت سحر و افطار کی تیاریوں میں ہی صرف ہو جاتا ہے، حالانکہ اس بابرکت مہینے میں زیادہ وقت عبادت و ریاضت میں گزارنا چاہیے۔
کچھ لوگ روزہ کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور سحر و افطار میں ہی اپنی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ حالانکہ روزہ کے کئی بڑے فوائد ہیں۔ جب جاپانی سائنس داں ’یوشینوری اوسہومی‘ کو 2016 میں میڈیسن کا نوبل انعام دیا گیا، تو اس نے ثابت کیا کہ کس طرح مہینے بھر روزہ رکھنے سے جسم میں موجود خطرناک وائرس اور بیکٹریاز ختم ہو جاتے ہیں۔ اس سے جسم کے اندرونی خلیات کی بناوٹ میں پورے سال جو ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے، وہ درست ہو جاتی ہے۔ نئے خلیات بنتے ہیں، صحت اچھی ہوتی ہے اور عمر لمبی ہوتی ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں معمول سے کم کھنا چاہیے۔ اسلام میں یہ بات 1400 سال پہلے ہی بتا دی گئی تھی۔ اسلام یہی کہتا ہے کہ کم کھاؤ اور سادہ کھاؤ، نہ کہ سحر و افطا یں میں کھانے پر ٹوٹ پڑو۔ ’’مومن کا کھانا ایک آنت میں ہوتا ہے اور کافر سات آنتوں میں بھرتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)
خواتین رمضان المبارک کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ فرض نمازوں کی ادائیگی شروع وقت میں ہی ہو جائے۔ سحر و افطار کی تیاریوں میں نماز کو مکروہ وقت تک نہ ٹالیں۔ تلاوت قرآن کے لیے بھی وقت مقرر کریں۔ تراویح بھی خواتین کے لیے مسنون ہے۔ اس میں سستی و کاہلی نہ کریں۔ کام کرتے وقت زبان سے اللہ کا ذکر کرتی رہیں، اس میں درود اور استغفار کی کثرت کریں۔
رمضان المبارک کا یہ پاک مہینہ ہمیں اپنے نظام الاوقات کو ترتیب دینے، حقوق اللہ اور حقوقت العباد کا باقاعدگی سے اہتمام کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ ہم ان قیمتی ایّام کو ضائع نہ کریں، بلکہ ان کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں : تلنگانہ کی گورنر ڈاکٹر تملیسائی سوندرراجن کا استعفیٰ منظور
افسوس کا مقام یہ ہے کہ خواتین چاہے جتنا بھی کام رمضان سے پہلے سمیٹ لیں، اس کے باوجود انہیں اس بابرکت مہینے میں بے شمار کام کرنے پڑتے ہیں۔ سحر و افطار کا خصوصی انتظام انہیں کے سر ہوتا ہے۔ یہاں مرد حضرات کی بھی ذمّہ داری ہوتی ہے کہ وہ خواتین کے کاموں میں مدد کریں۔ اسلام دین فطرت ہے، یہ اپنے ماننے والوں کے لیے آسانیاں لے کر آیا ہے۔ سحر و افطار کے اہتمام میں وقت نہ ضائع کرتے ہوئے اس بابرکت مہینے میں تقویٰ حاصل کرنا چاہیے اور اپنے کاموں کو وقت کے حساب سے طے کر لینا چاہیے تاکہ عبادات کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت مل سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔