’مغلوں کی شبیہ بگاڑنے کی ہو رہی کوشش‘، بدلتے اسکولی نصاب پر نصیرالدین شاہ کا رد عمل
نصیرالدین شاہ نے راجہ سکندر کی مثال پیش کی اور کہا کہ انھوں نے پورے ایران کو تہس نہس کر دیا، لیکن انھیں اب بھی سکندر اعظم کی شکل میں یاد کیا جاتا ہے۔
اپنی بہترین اداکاری سے لوگوں کو محظوظ کرنے والے بالی ووڈ اداکار نصیرالدین شاہ اکثر سیاسی و سماجی ایشوز پر اپنی رائے کھل کر رکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کا تازہ بیان اسکولوں کے بدلتے نصاب پر سامنے آیا ہے جس کے تعلق سے انھوں نے سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے نصاب میں ہو رہی تبدیلی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مغلوں کو نشانہ بنانا آسان ہو گیا ہے، کیونکہ صرف وہی ہیں جن کے بارے میں پوری دنیا جانتی ہے۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران نصیرالدین شاہ نے مغلوں کی تاریخ کو سمجھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’سبھی مسلمانوں کو ایک رنگ میں رنگ دینا اور یہ دعویٰ کرنا کہ انھوں نے ملک کو لوٹا، انھوں نے مندروں کو تباہ کیا، انھوں نے یہ کیا اور وہ کیا اور ان کی کئی بیویاں تھیں، انھیں نیچے گرانا بہت آسان ہے۔ ہر راجہ ایسا کرتا ہے۔‘‘
اپنی بات کو مضبوطی رکھتے ہوئے نصیرالدین شاہ نے راجہ سکندر کی مثال پیش کی اور کہا کہ انھوں نے پورے ایران کو تہس نہس کر دیا، لیکن انھیں اب بھی سکندر اعظم کی شکل میں یاد کیا جاتا ہے۔ نصیرالدین شاہ کا کہنا ہے کہ مغلوں کی تاریخ کو سمجھنا ضروری ہے۔ مغل اسے اپنا مادر وطن بنانے کے لیے یہاں آئے تھے۔ وہ یہاں لوٹ پاٹ کرنے نہیں آئے تھے۔ جیسے نادر شاہ نے میور سنہاسن (گدی) چرا لیا۔ اس نے دہلی کو تباہ کر دیا اور دہلی کے شہریوں کا قتل عام کیا اور اپنی لوٹ کو چھین لیا اور بھگا دیا۔ لوگ یہ نہیں جانتے ہیں۔
نصیرالدین شاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بابر اور ہمایوں کی بربریت کے بارے میں جس طرح کی کہانیاں چلائی جا رہی ہیں، اس سے وہ حیران ہیں۔ نصیرالدین شاہ نے مزید کہا کہ ’’سچائی الگ تھی۔ ہمایوں ایک افیم کا عادی تھا۔ اورنگ زیب بے شک ان سب میں سب سے بڑا ویلن ہے۔ پہلے جو گھرانے تھے ان کی بات نہیں کرتے۔ مغل نسل سے پہلے بھی ترکوں کے کئی شاہی نسل تھیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔