مسلمان اعلیٰ تعلیم میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے بھی پیچھے

کل ہند سروے برائے اعلیٰ تعلیم کے مطابق اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کے اندراج میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ایس ٹی اور او بی سی کے اندراج میں بہتری آئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آواز بیورو

انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں ضیاء السلام کی شائع رپورٹ کے مطابق مسلم سماج اعلی تعلیم میں اندراج کے تعلق سے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل یعنی ایس سی ایس ٹی سمیت تمام برادریوں سے پیچھے ہے۔ یہ تازہ ترین آل انڈیا سروے برائے اعلیٰ تعلیم کے نتائج ہیں جو وزارت تعلیم کے تحت کرایا گیا ہے۔

کل ہند سروے برائے اعلیٰ تعلیم (AISHE) 2020-21  نے مسلمانوں کی تعلیم کے تعلق سے ایک مایوس کن تصویر پیش کی ہے۔ انہوں نے اپنی خبر میں شائع کیا کہ ایک ایسے وقت میں جب اعلیٰ تعلیم میں درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے اندراج میں بالترتیب 4.2 فیصد 11.9 فیصد اور 4 فیصد 20-2019 کے مقابلے میں بہتری آئی، مسلم کمیونٹی کے اندراج میں 8 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ یہ غیر معمولی کمی، جزوی طور پر کووڈ وبا کی وجہ سے ہوئی، مسلم سماج کی نسبتاً معاشی بدحالی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو اس کے ہونہار طلباء کو گریجویشن کی سطح سے شروع ہونے والی اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لینے کے بجائے اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کمائی کے مواقع حاصل کرنے پر مجبور کرتی ہے۔


سب سے زیادہ گراوٹ اتر پردیش (36 فیصد) اس کے بعد جموں و کشمیر (26 فیصد) مہاراشٹر (8.5 فیصد) اور تمل ناڈو (8.1 فیصد) سے رپورٹ ہوئی۔ دہلی میں، ہر پانچواں مسلمان طالب علم سینئر اسکول سرٹیفکیٹ کا امتحان مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لینے میں ناکام رہا۔ انہوں نے دہلی کے تعلق سے تحریر کیا ہے کہ دہلی کے اعداد و شمار عام آدمی پارٹی حکومت کے تعلیم میں بہتری کے دعووں پر سے چمک اتاری ہے۔ اسی طرح، اتر پردیش میں، جہاں مسلمان آبادی کا تقریباً 20 فیصد ہے، اعلیٰ تعلیم کے لیے مسلم سماج کا اندراج محض 4.5 فیصد ہے حالانکہ ریاست نے سال کے دوران کالجوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ رپورٹ کیا ہے۔

کیرالہ واحد ریاست ہے جہاں مسلمانوں کی تعلیمی سرگرمیاں بہتر نظر آتی ہیں اور یہاں 43 فیصد مسلمان اعلیٰ تعلیم کے لیے جاتے ہیں۔ یہ سروے او بی سی کمیونٹی کی ایک روشن تصویر پیش کرتا ہے، جو ملک میں اعلیٰ تعلیم میں کل داخلہ کا 36 فیصد ہے۔ ایس سی مزید 14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، دونوں برادریاں یونیورسٹیوں اور کالجوں کی تقریباً 50 فیصد نشستوں پر محیط ہیں۔ مسلم کمیونٹی پسماندہ ثابت ہوتی ہے، صرف 4.6 فیصد اعلیٰ تعلیم کے اندراج کے لیے جاتے ہیں جبکہ ملک کی آبادی میں مسلم سماج کا حصہ 14 فیصد سے زیادہ ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں میں خواتین طلباء کی تعداد مردوں کے مقابلے زیادہ ہے، جو اقلیتی برادریوں کی خواتین کی بتدریج ترقی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس سروے کے نتائج اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طلباء کے لیے مولانا آزاد فیلوشپ کو ختم کرنے کے پانچ ماہ بعد سامنے آیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔