سعودی عرب کے مغرب میں عجیب و غریب آتش فشاں کنوئیں، سیاحوں کی توجہ کا مرکز
سعودی عرب کے قدرتی مقامات کی فوٹو گرافی کے شوقین فوٹو گرافر محمد الشریف نے ان آتش فشاں چٹانوں اور ان کے نتیجے میں وجود میں آنے والے غیرمعمولی حجم کے گڑھوں کے مناظر اپنے کیمرے میں محفوظ کیے ہیں۔
الریاض: سعودی عرب کے مغرب میں واقع کچھ آتش فشاں پہاڑی سلسلے اور ان کے نتیجے میں بننے والے کنوئیں ہزاروں سال سے اپنا وجود رکھتے ہیں اور ہر دور میں یہ لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ زکزیک کی شکل میں آتش فشاں پہاڑی علاقے آتش وآہن اگلتی ہمہ رنگ شکلوں میں پائے جاتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کے قدرتی مقامات کی فوٹو گرافی کے شوقین فوٹو گرافر محمد الشریف نے ان آتش فشاں چٹانوں اور ان کے نتیجے میں وجود میں آنے والے غیرمعمولی حجم کے گڑھوں کے مناظر اپنے کیمرے میں محفوظ کیے ہیں۔
یہ پہاڑی آتش فشاں العیص اور املج کے مقامات کے درمیان پائے جاتے ہیں، جو سعودی عرب میں شمال مغرب اور جنوب مشرق کی سمت میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان برکانی اور آتش فشاں پہاڑی چٹانوں کا سلسلہ 65 کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے اوراس کی چوڑائی 55 کلو میٹر ہے۔ مجموعی طور پر یہ 3575 مربع کلو میٹر کے علاقے کو گھیرے ہوئے ہیں۔ مغرب میں یہ وادی الحائل اور العویند گھاٹی سے ساحل میں املج شہر سے 50 کلو میٹر دور ساحلی پہاڑوں سے ملتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے محمد الشریف نے کہا کہ آتش فشاں پہاڑوں اور ان کے گڑھوں سے اکثرو بیشتر آگ کے شعلے آسمان کی طرف بلند ہوتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان آتش فشاں پہاڑوں کو اپنی بناوٹ اور عجیب وغریب رنگوں کے اعتبار سے خاص انفرادیت حاصل ہے۔ مقامی سطح پر انہیں مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان میں المقرات، زطرہ، العقبات، الغضبا، حصینہ اور الصفاۃ کے نام دیئے جاتے ہیں۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔