لکھنؤ کی ٹاپر علیشا انصاری: ڈاکٹر بن کر غریبوں کا مفت علاج کرنے کی خواہشمند

رضوان احمد کہتے ’’ہمیں کبھی علیشا کو یہ کہنا نہیں پڑا کہ اسے پڑھنا چاہیے بلکہ ہمیں تو یہ کہنا پڑتا تھا کہ بیٹا تھوڑا کم پڑھو! تھک گئی ہو، آرام کر لو! آج اس کو جو کامیابی ملی ہے اس میں اللہ کا کرم ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

لکھنؤ: ’’میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہتی ہوں جو کچھ ہماری قسمت میں تھا اس نے فراہم کر دیا۔ میرے ابو نے میرے لئے ایک منظم ٹائم ٹیبل بنایا اور میری امی نے تو میری تعلیم کی وجہ سے اپنی تعلیم بھی چھوڑ دی۔ مجھے ڈاکٹر بننا ہے اور غریبوں کا بغیر پیسہ علاج کرنا ہے۔ اللہ پاک پر ہمیشہ یقین رکھنا ہی میری کامیابی کی وجہ ہے۔‘‘

یہ الفاظ 14 سالہ علیشا انصاری کے ہیں جنہوں نے ہائی اسکول کے امتحانات میں لکھنؤ میں اول مقام حاصل کیا ہے جبکہ ریاست بھر میں انہوں نے 9 واں مقام حاصل کیا ہے۔ ان کے والد رضوان احمد ایک نجی اسکول میں ٹیچر ہیں۔ علیشا سوشل میڈیا سے دور رہتی ہیں اور اتنی کم عمر کی اس بچی کا اعتماد قابل ستائش ہے۔


رضوان احمد کہتے ’’ہمیں کبھی علیشا کو یہ کہنا نہیں پڑا کہ اسے پڑھنا چاہیے بلکہ ہمیں تو یہ کہنا پڑتا تھا کہ بیٹا تھوڑا کم پڑھو! تھک گئی ہو، آرام کر لو! آج اس کو جو کامیابی ملی ہے اس میں اللہ کا کرم ہے، میری بیٹی روزے نماز کی پابند ہے اور ٹی وی اور موبائل سے دور ہی رہتی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ہفتہ کے روز یوپی بورڈ کے ہائی اسکول اور بارہویں جماعت کے امتحان کے نتائج کا اعلان کیا گیا۔ ہائی اسکول میں ریا جین نے ٹاپ کیا ہے۔ علیشا کی والدہ شبانہ نے کہا ’’اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے بچوں میں تعلیم کی لگن ہے۔ سوشل میڈیا جیسی بیجا چیزوں سے وہ دور رہتی ہیں، جس سے ان کا کام آسان ہو گیا۔‘‘


لکھنؤ کے متوسط خاندان سے آنے والی علیشا انصاری کو کل ہی سے مبارک باد حاصل ہو رہی ہیں اور ان کے گھر آنے والوں کا تانتہ لگا ہوا ہے۔ شبانہ کہتی ہیں ’’بہت اچھا لگ رہا ہے۔ میری بیٹی کی کارکردگی بہتر رہے گی یہ تو معلوم تھا لیکن لکھنؤ ٹاپ کر جائے گی اس کا اندازہ نہیں تھا۔ ان کے ابو کہتے تھے کہ دن رات پڑھتی رہتی ہو اسے آرام کرنے کے لئے کہہ دیا کرو۔‘‘

علیشا کا کہنا ہے کہ کھیل کود میں مجھے زیادہ مزہ نہیں آتا تھا اور لاک ڈاؤن میں پڑھائی آسان ہو گئی۔ کورونا کے دور کی پریشانیوں کو دیکھ کر علیشا کے دل میں ڈاکٹر بننے کی خواہش پیدا ہوئی۔ وہ کہتی ہیں ’’اس وبا کے دوران میں نے جان لیا ہے کہ ڈاکٹر ہونا کتنا عظیم ہے۔ میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں اور غریبوں کا مفت علاج کروں گی۔‘‘


علیشا بال نکونج انٹر کالج کی طالبہ ہیں اور انہوں نے 94 فیصد نمبر حاصل کیے ہیں۔ کالج ٹیچر اسے محنتی قرار دیتے ہیں۔ ان کی ایک بڑی بہن اور ایک چھوٹا بھائی ہے اور وہ محیب اللہ پور میں رہتی ہیں۔ علیشا کہتی ہیں کہ ان کے ماموں محمد اسد نے ان کی رہنمائی کی جوکہ لکھنؤ میں ہی انجینئر ہیں۔ علیشا صبح چار بجے اٹھ کر پڑھتی ہیں اور 8 گھنٹے پڑھائی کرتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔