پلینری اجلاس: کانگریس نے 2024 کے عام انتخابات کے لئے بجایا بگل، کارکنان کو عوام کے پاس جانے کے لئے کہا
کانگریس نے اجلاس کے ذریعہ جہاں یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ ایک جمہوری پارٹی ہے اور اس میں ہر موضوع پر بحث ہوتی ہے، ساتھ میں اس نے سال 2024 کے لئےانتخابی بگل بجا دیا ہے۔
کانگریس کا تین روزہ پلینری اجلاس آج اختتام پذیر ہوگیا۔ ویسے تو پورا رائے پور لیکن نیا رائے پور خاص طور سے کانگریس رہنماؤں کے ہورڈنگس، کٹ آؤٹ اور جھنڈوں سے پٹا ہوا نظر آ رہا تھا۔ اس سہ روزہ اجلاس میں ویسے تو بہت ساری چیزوں پر تبادلہ خیال ہوا لیکن سب کی نظریں سال 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے تعلق سے کانگریس کی حکمت عملی پر ٹکی ہوئی تھیں۔ اس اجلاس کے ذریعہ کانگریس بھی اپنی مستقبل کی حکمت عملی پر غور کرنا چاہتی تھی۔
اجلاس میں جہاں یہ مدے چھائے رہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ارکان کے لئے چناؤ ہوں گے یا نہیں، کانگریس کے آئین میں کیا کیا ترمیمات ہوں گی، سونیا گاندھی سنیاس لے رہی ہیں یا نہیں، لیکن مرکزی مدا یہی تھا کہ سال 2024 کے عام انتخابات میں کانگریس کی کیا انتخابی حکمت عملی ہو گی۔ کانگریس نے اس تعلق سے منظور کی گئی سیاسی قرارداد میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ملک میں تیسرے محاذ کا مطلب سیدھا بی جے پی کی مدد کرنا ہے۔ اس سیاسی قرارداد میں صاف کہا گیا ہے کہ کانگریس ان ہم خیال پارٹیوں کی نشاندہی کرے گی جو بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے حق میں ہیں اور وہ ان کے ساتھ مل کر انتخابی میدان میں جائے گی۔
اجلاس میں جن مدوں پر بحث ہوئی اور جن کو منظور کیا گیا ان کا تعلق کہیں نہ کہیں آئندہ ہونے والے عام انتخابات سے ہی ہے۔ کانگریس نے اپنے آئین میں ترمیمات کرنے کے لئے جن شقوں کو منظور کیا ہے چاہے اس میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ارکان کی تعداد بڑھانا ہو یا اس میں شیڈول کاسٹ، شیڈیول ٹرائب، پسماندہ ذاتوں، نوجوانوں اور خواتین کے لئے ریزرویشن دینا ہو، ان سب کا تعلق انتخابات سے ہی ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے کیونکہ ہر سیاسی پارٹی کا مقصد اقتدار میں آنا ہوتا ہے تاکہ وہ اپنی سوچ کو ملک میں لاگو کر سکے۔
سیاسی قرارداد میں جہاں مختلف سیاسی پہلوؤں پر گفتگو ہوئی، جس میں ملک کی عدلیہ، ذرائع ابلاغ وغیرہ کی صورتحال پر غور و خوض ہوا، وہیں منظور کی گئی معاشی قراردا میں کرونی کیپٹلزم یعنی دوستانہ سرمائے کاری کی مخالفت پر زور دیا گیا اور اڈانی و حکومت کے تعلقات پر خوب بحث ہوئی۔ کانگریس کو اس بات کا یقین ہے کہ جیسے راکشس کی جان طوطے میں ہوتی ہے، ویسے ہی موجودہ بی جے پی حکومت کی جان اڈانی میں ہے، اس لئے وہ اس طوطے کو ہی اپنے نشانے پر رکھنا چاہتی ہے۔
بین الاقوامی قرارداد میں یوں تو مرکز میں چین ہی ہے لیکن کانگریس نے ہندوستان کے اپنے پڑوسیوں سے خراب ہوتے رشتوں پر بھی تشویش ظاہر کی ہے اور اس نے آئندہ کے لئے عالمی حکمت عملی کا ایک راستہ بتایا ہے۔ عالمی برادری سے اپنے رشتوں پر تفصیل سے بحث کرتے ہوئے کانگریس نے مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں بات کہی ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ کانگریس کے انتخابی منشور میں اس کے آس پاس ہی گفتگو رہے گی۔
کسان، زراعت، نوجوان، تعلیم، بے روزگاری اور سماجی انصاف پر اس اجلاس میں تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ کانگریس نے ان مدوں پر قرارداد منظور کرا کے ہندوستانی عوام کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ سال 2024 میں ہونے والے عام انتخابات میں کانگریس ان موضوعات پر کھل کر بولے گی اور ان کو عوام کے سامنے لے کر جائے۔ کانگریس نے اس اجلاس میں ان تمام پہلوؤں پر بحث کرتے ہوئے درپیش مسائل اور ان کے حل پیش کئے ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے ذریعہ یہ پیغام واضح طریقے سے دے دیا کہ کانگریس کارکنان، جنہیں انہوں نے تپسوی کہا، وہ عوام کے پاس جائیں اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سے ان کے لئے پروگرام مرتب کرنے کے لئے درخواست کی۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی کہا کہ قرارداد تو منظور ہو گئیں ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کانگریس کارکنان ان کو عوام کے پاس لے کر جائیں۔
کانگریس نے اجلاس کے ذریعہ جہاں یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ ایک جمہوری پارٹی ہے اور اس میں ہر موضوع پر بحث ہوتی ہے، ساتھ میں اس نے سال 2024 کے لئےانتخابی بگل بجا دیا ہے۔ اس نے اس بگل کے ذریعہ یہ اعلان کر دیا ہے کہ اس کی کیا ترجیحات ہوں گی اور عوام کے کن طبقوں کے لئے وہ کیا لے کر انتخابی میدان میں اترے گی۔ کانگریس نے اس اجلاس کے ذریعہ اپنے کارکنان کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ان کو کن موضوعات پر بولنا ہے اور ان موضوعات کے دفاع میں ان کے پاس کیا حل ہیں۔ کانگریس نے بہت سوچ سمجھ کر اپنی مخالف جماعت بی جے پی کو اپنی پچ پر کھیلنے کے لئے مجبور کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے نہ کہ ان کی ہندوتوا کی پچ پر جانے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ کانگریس نے اس اجلاس میں یہ طے کر دیا ہے کہ وہ نفرت کے بازار میں محبت کی دوکان کھولیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔