پیرس اولمپکس کے بعداگر ایسے حالات پیدا نہ ہوتے تو ریسلنگ کو الوداع نہ کہتی: ونیش پھوگاٹ
ونیش پھوگاٹ نے کہا کہ اگر پیرس اولمپکس کے بعد ایسے حالات پیدا نہ ہوتے تو وہ ریسلنگ کو الوداع نہ کہتی بلکہ 2032 تک ریسلنگ جاری رکھتی۔
پیرس اولمپکس میں تمغہ سے محروم رہنے والی ونیش پھوگاٹ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے اپنے درد کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستانی خاتون پہلوان نے 3 صفحات پر مشتمل خط شیئر کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ونیش پھوگاٹ نے کہا کہ اگر پیرس اولمپکس کے بعد ایسے حالات پیدا نہ ہوتے تو وہ ریسلنگ کو الوداع نہ کہتی بلکہ 2032 تک ریسلنگ جاری رکھتی۔ لیکن پیرس اولمپکس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے ریسلنگ کو الوداع کہنا پڑا۔ ساتھ ہی، کیا ونیش پھوگاٹ نے اس خط کے ذریعہ ریٹائرمنٹ پر پھر سوچنے کا اشارہ دیا ہے؟
ونیش پھوگاٹ نے مزید لکھا کہ شاید وہ خود کو 2032 تک مختلف حالات میں کھیلتا دیکھ سکوں، کیونکہ لڑائی اور کشتی ہمیشہ ان کے اندر رہے گی۔ انہوں نے لکھا ’میں اندازہ نہیں لگا سکتی کہ مستقبل میرے لیے کیا ہو گا۔ ‘ہندوستانی پہلوان نے مزید لکھا کہ’ میری ٹیم، میرے ساتھی ہندوستانی اور میرے اہل خانہ کو لگتا ہے کہ جس مقصد کے لیے ہم کام کر رہے تھے اور جس کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے منصوبہ بنایا تھا وہ نامکمل ہے، ہمیشہ کچھ نہ کچھ رہ جائے گا اور چیزیں دوبارہ پہلے جیسی نہیں ہوں گی۔‘
واضح رہے کہ ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ پیرس اولمپکس میں تمغہ جیتنے میں ناکام رہی تھیں۔ دراصل ونیش پھوگاٹ کو فائنل میں پہنچنے کے باوجود تمغہ سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ونیش پھوگاٹ 50 کلوگرام وزن کے زمرے کے فائنل میں پہنچی تھی، لیکن صرف 100 گرام وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دیا گیا۔ تاہم اس کے بعد ونیش پھوگاٹ کھیلوں کی ثالثی عدالت پہنچی، لیکن وہاں بھی انہیں مایوسی ہاتھ لگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔