مہرگڑھ کے لوگ کہاں سے آئے، پورے جینوم کی زبانی... وصی حیدر

تحقیات سے جو تصویر ابھر کر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ ہم ہندوستانیوں میں کافی حد تک مغربی یوریشیا کے لوگوں کی ملاوٹ ہے اور یہ کہ ہماری پرانی پشتیں ایشیا کی چراگاہوں سے آئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وصی حیدر

(اٹھارہوں قسط)

ہندوستانی برصغیر میں بسے انسانوں کی کافی تفصیل پورے DNA کی معلومات دو اہم ریسرچ مضامین 2009 اور 2013 میں چھپے، جن کا ذکر نیچے ہوگا۔

دونوں تحقیقاتی مضامین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہاں آبادی کے ہر گروپ اصل میں دو طرح کے ہوموسیپین کی ملاوٹ رکھتے ہیں، جنھیں صرف دونوں گروپ کی ملاوٹ کی مقدار میں کچھ فرق ہیں۔ ان دو گروپ میں سے پہلے تو وہ لوگ ہیں جو سب سے پہلے افریقہ سے آکر 65 ہزار سال پہلے بسے اور دوسرا گروپ وہ ہے جو مختلف وقتوں میں مغربی یوریشیا سے آئے۔ ہم لوگوں میں 80-20 فیصدی تک کی ملاوٹ ہے۔ مغربی یوریشیا کا مطلب بحر روم کے پاس کے علاقے والے ایران اور ایشیا کے بیچ کے حصہ کے لوگ کوہ قاف اور یورپ کے لوگ۔

اوپر بیان کی گئی دونوں تحقیقاتی کام میں امریکہ کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی اور حیدرآباد کے CCMB کے ماہرین شامل تھے۔ ان لوگوں کی تحقیقات کو مضامین کی شکل میں لکھنے کی کہانی ایک جاسوسی ناول سے کم نہیں ہے۔ اور اس میں سائنسی سمجھ کے علاوہ ہمارے ملک کی سیاست کا بھی بہت دخل رہا ہے۔


تحقیات سے جو تصویر ابھر کر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ ہم ہندوستانیوں میں کافی حد تک مغربی یوریشیا کے لوگوں کی ملاوٹ ہے اور یہ کہ ہماری پرانی پشتیں ایشیا کی چراگاہوں سے آئی ہیں۔ اور ان کا یہاں آنا پچھلے 4 ہزار سال تک رہا۔

ہمارے ملک کے موجودہ اقتدار میں آئے لوگ جن کا سائنس اور ہسٹری (تاریخ) سے دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ان کو یہ بات گوارہ نہیں کہ ایشیا کے بیچ کے لوگ اپنے ساتھ زبانیں(Languages) اور خاص کر سنسکرت کی پرانی شکل، تہذیب اور سمجھ باہر سے آئی۔ یہ آنے والے آرین(Aryans) کہلاتے ہیں۔ سائنسی مشاہدہ کچھ بھی بتائے ان کی سمجھ یہ ہے کہ آرین ہندوستان سے دنیا میں اور خاص کر یورپ میں گئے۔ ریسرچ کے ان مقولوں کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ ناصرف سنسکرت بلکہ ویدا (Veda) لکھنے والے بھی باہر سے آئے اور ہڑپا کی تہذیب جس کا ہماری موجودہ زندگیوں پر زبردست اثر ہے جو رین کے آنے سے پہلے تھی۔


سیاسی دباؤکا خیال کرتے ہوئے مضمون میں ہندوستانی آبادی کو دو بڑے حصوں میں مصنوعی طور پر بانٹا گیا۔ پہلا تو پرانے جنوبی لوگ (ASI) اور دوسرے پرانے شمالی لوگ (ANI) ہیں جو ایک دوسرے سے کافی فرق رکھتے ہیں۔ یہ بھی تسلیم کرنا پڑا کہ پرانے شمالی لوگوں (ANI) میں ایشیا اور یورپ (یوریشیا) سے آئے لوگوں کی خاص ملاوٹ ہے۔ لیکن ان باتوں کا یہ اثرہوا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ اس کا غلط فائدہ اٹھا کر یہ کہنا ممکن ہے کہ اصل میں ہندوستان سے گئے لوگ یوریشیا میں پھیلے اس وجہ سے آج کے ہندوستانیوں میں وہ جینس موجود ہیں جو ان کو ایشیا اور یورپ کے لوگوں سے پرانی رشتہ داری دکھاتے ہیں۔ اور یہ رشتہ داری مغربی ایشیا، یورپ اور سینٹرل ایشیا کے لوگوں میں ابھی بھی موجود ہے۔

پورے جینوم یا Y کروموسوم اور ایم ٹی ڈی این اے سے موجودہ عالمی آبادیوں کی آپسی قربت تو ضرور بتاتی ہے لیکن ہجرت کا رخ اس سے صاف طور پر نہیں معلوم ہوسکتا۔ اس لئے کون لوگ کب کہاں سے کہاں پھیلے یہ یقین سے معلوم کرنے کے لئے جنیٹکس کا استعمال پرانے انسانی ڈھانچوں کے مشاہدد کرنا ضروری ہے۔ اس کا ذکر اگلی قسط میں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Aug 2020, 10:58 PM