آرینس کے یوروپ اور ایشیا کے سفر… وصی حیدر
جینیٹکس کی تحقیقات اس کی تصدیق کرتی ہے کہ 3000 سال قبل مسیح کے آس پاس یوروپ سے مغرب کی طرف یورال پہاڑیوں اور روس کی طرف یوروپ کی corded ware تہذیب اور وہاں کے جنس کی ملاوٹ لائے۔
(41 ویں قسط)
جن وقتوں میں یمنایا یورپ میں پہنچ رہے تھے اسی زمانہ میں اسٹیپے کے مشرق میں جنوبی سائبیریا کے منونسک اور الٹائی پہاڑیوں کے آس پاس کے علاقے میں بھی بسے اور ایک نئی تہذیب افںاسو اور توچیرین زبان کی بنیاد ڈالی۔ اس زبان کا اب کوئی بولنے والا نہیں ہے۔ لیکن یمنایا کا اس سے زیادہ اہم پھیلاؤ مغربی یوروپ میں corded ware تہذیب کا جنم ہے۔ جینیٹکس کی تحقیقات اس کی تصدیق کرتی ہے کہ 3000 سال قبل مسیح کے آس پاس یوروپ سے مغرب کی طرف یورال پہاڑیوں اور روس کی طرف یوروپ کی corded ware تہذیب اور وہاں کے جنس کی ملاوٹ لائے۔ 2600 سال قبل مسیح تک مختلف جگوں پرالگ الگ آبادیاں ہوئیں اور نئی تہذیبوں: سنٹاشتہ، سروبنایا اور اندرونووو کو جنم دیا۔
یہ بھی پڑھیں : یمنایا کون تھے… وصی حیدر
2015 میں nature رسالے میں اس علاقہ کی جینیٹکس سے مطلق ایک اہم مضمون چھپا جس کی دریافت یہ ہے کہ یورال پہاڑیوں کے پاس سنتاشا تہذیب میں ماہر کاریگر پیدا ہوئے، جنہوں نے گھوڑوں کو سدھانا اور ان کی نسل افزائش، گھوڑا گاڑیاں اور شکار کے لیے بہتر اور نئے ہتھیار بنائے اور جلدی ہی یہ کارآمد جیزوں کا ہنر سارے یورپ اور ایشیا کے اسٹیپے میں پھیل گیا۔ سنتاشا اور اندرونووہ تہذیبوں کے لوگوں کا ایشیا کے جنوب میں پھیلنے میں اہم رول ہے۔
پروفیسر Anthony نے اپنی کتاب The Horse،the Wheel اور زبان میں روس کے ان علاقے کی کھدائی میں معلوم ہوئی رسومات اور Rigved میں بیان باتوں میں مماثلت similarities کی تفصیل لکھی ہے۔ زیادہ تر لوگوں کا یہ خیال ہے کی Rigved شاید 1700-1100 قبل مسیح کے ہیں اور کچھ سائنسدانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ Rigved کے کچھ حصّہ اسٹپپے سے ہندوستان آنے سے پہلے بنے۔ Rigved میں خاص کر قبروں کی بناوٹ kurgan جیسی اور سرداروں کے انتقال پر گھوڑوں کی قربانی کا تفصیلی ذکر سنتاشا تہذیب کی یاد دلاتا ہے۔ ہندوستان اور ایران دونوں جگہوں کی کئی پرانی کہانیوں میں سنتاشا تہذیب کی رسومات کا ذکر ہے۔ Rigved میں بچوں کے بالغ ہونے پر کافی دھوم دھام کی رسمیں جس میں کتوں کی قربانی کا ذکر ہے وہ بھی اسٹیپے میں عام تھی۔
انتھونی نے اپنے تحقیقاتی مقالے میں یہ لکھا کے گھوڑا گاڑی بنانے والے قبیلوں نے نے ہتیار، رسم و رواج اور ان میں دل کھول کر دولت کی نمائش اور مختلف دھاتوں کے بنانے کا ہنر اس پیمانے پر شرو ع کیا جیسا پہلے کبھی اسٹیپے میں نہیں تھا۔ 2000 قبل مسیح کے آس پاس یہ لوگ یورال پہاڑیوں اور مشرق کی طرف اسٹیپے میں پھیلے اور ان کے ساتھ سنتاشتہ کی بیٹیاں جو بعد میںVedic آرین اور ایران میں اوبھرے۔ Anthony کی تحقیقات کا دارومدار کھدائی میں حاصل ہوئی چیزیں تھیں، لیکن ان کے نتایج کی صداقت DNA سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ شمالی اور مرکزی ایشیا کے پرانے انسانی ڈھانچوں کی جینیٹکس بھی یہ ثابت کرتی ہے کہ 2000 سے 1400 سال قبل مسیح کے دوران اس پورے علاقہ کی آبادی میں بہت یکسانیت تھی جو یہاں اس سے پہلے کی آبادی سے فرق تھی۔ خاص فرق یہ تھا کہ اب یہاں کے لوگوں میں یورپ کے کسانوں کے جینز کی بھی ملاوٹ تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کے کے یہ لوگ یوروپ سے پھر واپس corded ware culture کے ساتھ ان علاقوں میں بسے۔
ایک اور اہم فرق ہے جس کا ذکر ضروری ہے۔ جیسے جیسے ہم اور مشرق کی طرف موجودہ کزخستان اور روس کی مونوسنسک وادی کی طرف بڑھیں تو سن 2018 کی پرانے جینز کی تحقیقات ایک اور ملاوٹ کو ثابت کرتی ہے۔ اس کو مغربی سائبیریا Haplogroup یا West Siberian _HG کہتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کے جب کزخستان اور اس کے اور مشرق کی طرف لوگ بڑھے تو وہ West Siberian -HG والے جینز کے لوگوں میں گھل مل گئے۔ ان تحقیقات سے ایک نیا گروپ Steppe -MLBA _ایسٹ بنا، جس میں یورپ کی کسانوں کے جینز نہیں ہیں جو Steppe -MLBA _west سے فرق ہے۔ یہ فرق ہمارے لیے اہم ہے کیونکہ شاید Steppe -MBLA _East ہی کے لوگ ہیں جو اسٹیپے سے جنوب کی طرف پہلے توران اور ہندوستانی براعظم پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں : اڈانی معاملہ مودی حکومت کے لیے ٹیڑھی کھیر... ظفر آغا
تحقیقات یہ بتاتی ہیں کے توران کی BMAC تہذیب کے پرانے جینز میں 2100 قبل مسیح کے بعد ہی steppe کے جینز کی ملاوٹ ہے اس سے پہلے نہیں۔ یہ بھی صاف ہے کہ BMAC کا علاقہ جنوبی ایشیا کے نزدیک ہے اور ان کے ہڑپہ کے لوگوں کے ساتھ بہت گہرے تجارتی رشتے تھے، اس لئے آنے والے آرین bmac پہچنے کے بعد فوراً ہی ہندوستان کی طرف بھی آنا شروع ہوئے ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے پرانے گھوڑے کی موجودگی بلوچستان کے پیراک علاقہ میں 1800 قبل مسیح کی ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے اس علاقہ میں گھوڑے کا ان وقتوں سے پہلے ہڑپہ تہذیب میں ملی کسی بھی چیز میں کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ آرینس کی بحث میں گھوڑے کی اہمیت کی وجہ سے اس کا ذکر تفصیل سے بعد میں ہوگا۔ ان دریافتوں کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے ایشیا کے اسٹیپے سے آنے والے اس وقت آنا شروع ہوئے جب ہڑپہ تہذیب کا زوال ہو رہا تھا۔
اگلی قسط میں یورپ اور جنوبی ایشیا کی جینیٹکس میں یکسانیت اور فرق کا ذکر ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔