یمنایا کون تھے… وصی حیدر

یمنایا کے لوگوں نے مائیکوپ کے لوگوں سے تین اور بہت اہم ایجادات کو اپنایا، یہ ہیں گول پہیہ، گاڑی اور گھوڑا۔ ان کے کثرت سے استعمال نے ان کی زندگی پر بہت گہرا اثر ڈالا

<div class="paragraphs"><p>اسٹیپے علاقہ کا نقشہ</p></div>

اسٹیپے علاقہ کا نقشہ

user

وصی حیدر

(40ویں قسط)

ایشیا کے اسٹیپے سے آنے والے یہ کون لوگ تھے جنھوں نے پورے یورپ اور پھر جنوبی ایشیا کے ایک بہت بڑے حصہ میں اپنی زبانیں پھیلائیں اور اپنے ڈی این اے کے نشانات چھوڑے۔ اس سوال کے جواب کی موجودہ سائنسی سمجھ کا ذکر ہم اس قسط میں بیان کریں گے۔

مرکزی ایشیا کا اسٹیپے ایک بہت بڑے علاقہ کو کہتے ہیں جو یورپ سے چین تک تقریباً آٹھ ہزار کلومیٹر لمبے علاقہ کے گھاس کے میدان، کچھ جھاڑیاں اور چند جنگل ہیں۔ اس علاقہ میں کم بارش ہوتی ہے اور یہاں انسانی آبادی بھی کم تھی۔ افریقہ سے آنے والے ہوموسیپینس نے اس علاقہ کو تقریباً 50 ہزارسے 35 ہزار سال پہلے آباد کیا اور اس بڑے علاقہ میں مختلف جگہوں پر الگ الگ آبادیاں بسیں۔ ہزاروں سال ارتقا کی کئی منزلیں طے کرنے میں ان لوگوں کے ڈی این اے میں مختلف جگہوں پرالگ الگ تبدیلیاں Mutations آئیں۔


 موجودہ وقت میں اس علاقہ میں دو طرح کے خاص گروپ ہیں۔ پہلا گروپ مشرقی شکاری  Eastern Hunter Gatherer اور دوسرا گروپ پرآنے شمال ایشائی Ancient North Eurasians  کہلاتے ہیں۔ دوسرے گروپ کے ہی آباؤ اجداد نے سائیبیریا سے الاسکا کے راستے جا کر 16 ہزار سال پہلے امریکا کو آباد کیا۔ اس طرح امریکا ہوموسیپینس سے آباد ہونے والی دنیا میں سب سے آخری جگہ ہے۔ پانچ ہزار سال کے آس پاس کوہ قاف کا وہ علاقہ جو  Caspian Sea اور Black Sea کے بیچ کا ہے وہاں سے لوگ اسٹیپے آۓ اور مقامی لوگوں میں گھل مل گئے۔ یمنایا وہی لوگ ہیں جو کوہ قاف سے آۓ اور وہاں پہلے سے بسے لوگوں کے ملنے سے بنے۔

3700 قبل مسیح کے آس پاس کوہ قاف کے علاقہ میں ایک نئی تہذیب Maikop شروع ہوئی۔ ان کے رسم و رواج کو یمنایا لوگوں نے اپنایا۔ ان کی خاص پہچان انوکھی قبریں ہیں جو Kurgan کہلاتی ہیں۔ ان میں قبر کے اوپر پتھروں کا ڈھیر پھر اس پرکھمبوں پر ٹکی ایک سایادارچھت بنائی جاتی تھی۔ اس طرح کی قبریں سب سے پہلے کوہ قاف کے علاقہ میں دریافت ہوئیں اور کچھ ماہروں کا خیال ہے کی اسی علاقہ میں انڈو یوروپین زبانوں کی شروعات ہوئی جو بعد میں یمنایا کے لوگوں نے اپنائی۔


یمنایا کے لوگوں نے مائیکوپ کے لوگوں سے تین اور بہت اہم ایجادات کو اپنایا، یہ ہیں گول پہیہ، گاڑی اور گھوڑا۔ ان کے کثرت سے استمعال نے ان کی زندگی پر بہت گہرا اثر ڈالا۔ گول پہیہ کی ایجاد کہاں پہلے ہوئی یہ کہنا بہت مشکل ہے لیکن یہ اس قدر مقبول ہوئی اور کارآمد ثابت ہوئی کی بہت جلدی آگ کی طرح بہت جگہوں پر پھیل گئی۔

ہڑپا تہذیب کی کھودایوں میں بھی گول پہیہ کے مٹی سے بنے ماڈل ملے ہیں۔ یمنایا کے لوگوں کے لیے گاڑی اور گھوڑے کا استعمال بہت ہی کارآمد تھا کیوںکہ اس بڑے علاقہ میں بارش کی کمی کی وجہ سے کھیتی باڑی صرف دریاؤں کے آس پاس ہی کامیاب تھی۔ گھوڑا گاڑی کے استمعال سے ان کے لیے دور سے اپنی ضروررت کا سامان اپنے اور اپنے پالتو جانوروں کے لیے پانی لانا آسان ہوگیا۔ ان کی زندگی میں گھوڑے کی بہت اہمیت ہونے کی وجہ سے گھوڑوں کو ان کے مالک کے ساتھ دفن کرنے کا رواج عام تھا۔ گاڑی کے استمال سے ان کے لیے دور کا سفر کرنا آسان ہوا تو مختلف آبادیوں میں سامان کا لین دین یعنی تجارت کی شروعات ہوئی اور آپسی رابطہ کے ہونے سے دھات کاری Metallurgy میں بھی مہارت حاصل کی، جو بہت کارآمد ثابت ہوئی، خاص کر ان کے شکار کے ہتھیاروں میں بدلاؤ اور بہتری ہوئی اور روز مرہ استمعال کے بہتر برتن بنانا آسان ہوا غرضکہ اس کا ان کی زندگی پر بہت گہرا اثر ہوا۔


یمنایا 3000 قبل مسیح کے پاس یوروپ میں پھیل گئے یعنی جنوبی ایشیا کی طرف آنے سے تقریباً 1000 سال پہلے انہوں نے پورے یوروپ کو وہاں پہلے سے بسے ہومو سیپینس کے ساتھ مل کر آباد کیا اور اپنے رسم و رواج کی گہری پہچان چھوڑی جس کے کھودائی میں ثبوت 2900 قبل مسیح کی چیزوں میں ملے ہیں، خاص کر برتنوں کی خاص وضح جو Corded ware کہلاتی ہے۔ جرمنی میں پائے گئے پرانے انسانی ڈھانچوں کے 75 فیصدی ڈی این اے یمنایا کے ہیں اور باقی وہاں پہلے سے بسے کسانوں کے ہیں۔

یمنایا اپنے ساتھ یوروپ میں برتنوں کے بنانے کا ہنرلاۓ اور ان کے آنے کے بعد ہی یوروپ میں Bell Beaker pottery کا رواج شروع ہوا۔  برطانیہ کی آبادی میں یمنایا کے آنے سے زبردست بدلاؤ آیا اور وہاں کے لوگوں میں 90 فیصدی ڈی این اے یمنایا کے ہیں اور صرف  10 فیصدی ڈی این اے ہی وہاں کے پرانے لوگوں کے بچے۔


پرانے ڈی این اے کی تحقیقات سے ایک اور دلچسپ بات یہ معلوم ہوئی کے یوروپ اور ایشیا دونوں جگہوں پر انڈو یوروپین زبانیں بولنے والے لوگوں میں یمنایا کے y -کروموسوم ( جو ہم سب کو اپنے والد سے ملتا ہے) کی بہتات ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کے یمنایا کے مرد ان تمام جگہوں پر اپنی پشتوں کو پھیلانے میں بہت زیادہ کامیاب ہوئے۔

ڈیوڈ ریچ نے اپنی کتاب، Who we are and how we got here، میں خاص طور پر آئبیریا کا ذکر کیا ہے۔ ان کی تحقیقات کے مطابق 2500 سے 2000 سال قبل مسیح کے دوران آئبیریا کی آبادی تقریباً 30 فیصدی بدل گئی، لیکن تعجب کی بات یہ ہے کی 90 فیصدی لوگوں میں یمنایا کے y -کروموسوم ہیں۔ ڈی این اے تحقیقات یہ نہیں بتا سکتی کہ آخر یمنایا مرد ہی کیوں اتنا کامیاب ہوئے کے ان کے جینس اتنے بڑے علاقہ کی آبادی میں پھیل گئے۔

اگلی قسط میں اسٹیپے کے بارے میں کچھ اور دلچسپ معلومات کا ذکر ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔