ٹیلی گرام: اظہار کی آزادی بمقابلہ قانون کا نفاذ

پاول دوروف کی حراست نے ایپ فراہم کرنے والوں کی مجرمانہ ذمہ داری پر روشنی ڈالی ہے اور اس بحث کو ہوا دی ہے کہ آزادی اظہار کہاں ختم ہوتی ہے اور قانون کا نفاذ کہاں سے شروع ہوتا ہے

<div class="paragraphs"><p>ٹیلی گرام کے سی ای او پاول دوروف / Getty Images - IANS</p></div>

ٹیلی گرام کے سی ای او پاول دوروف / Getty Images - IANS

user

مدیحہ فصیح

ٹیلی گرام ایپ کے بانی، 39 سالہ پاول دوروف کو 24 اگست کو پیرس کے بورجٹ ہوائی اڈے پر ٹیلی گرام پر اعتدال (موڈریشن) کی کمی سے متعلق وارنٹ پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ان سے بہت سارے جرائم سے متعلق الزامات کے تحت تفتیش کی جا رہی ہے، بشمول ان الزامات کہ ان کا پلیٹ فارم (ٹیلی گرام) فراڈ کرنے والوں، منشیات کے اسمگلروں اور چائلڈ پورنوگرافی پھیلانے والے لوگوں کی مدد کرنے میں ملوث ہے۔ ٹیلی گرام اور اس کے مواد میں اعتدال کی کمی، دہشت گرد گروپوں اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے استعمال کے لیے بھی جانچ کی زد میں ہے۔

دوروف کی حراست نے ایپ فراہم کرنے والوں کی مجرمانہ ذمہ داری پر روشنی ڈالی ہے اور اس بحث کو ہوا دی ہے کہ آزادی اظہار کہاں ختم ہوتی ہے اور قانون کا نفاذ کہاں سے شروع ہوتا ہے۔ ان کی گرفتاری نے یوکرین اور روس دونوں ممالک میں خاص تشویش پیدا کر دی ہے، جہاں ٹیلی گرام انتہائی مقبول ایپ ہے اور روس یوکرین جنگ کے دوران فوجی اہلکاروں اور شہریوں کے درمیان رابطے کا ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے۔

دوروف اب باضابطہ تفتیش کا سامنا کر رہے ہیں اور دوران تفتیش انہیں فرانس چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فرانسیسی پراسیکیوٹر یا استغاثہ کے بیان کے مطابق روسی نژاد ارب پتی سے ان کے پلیٹ فارم پر مجرمانہ سرگرمیوں سے متعلق متعدد مشتبہ جرائم کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جن میں گینگ کے غیر قانونی لین دین میں ملوث ہونا اور حکام کو معلومات فراہم کرنے سے انکار شامل ہے۔ دوروف کو 50 لاکھ یورو کی ضمانت کے ساتھ عدالتی نگرانی میں فرانس میں رہنا ہوگا اور ہفتے میں دو بار پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرنا ہوگا۔

استغاثہ نے سی این این کو بتایا، دوروف کو 96 گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا، فرد جرم عائد کرنے سے پہلے فرانسیسی قانون کے تحت کسی کو زیادہ سے زیادہ اتنے ہی وقت کے لیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ پیرس کے ہوائی اڈے پر ان کی ڈرامائی گرفتاری کے بعد انہیں پولیس کی حراست سے رہا کر دیا گیا اور پوچھ گچھ کے لیے عدالت میں منتقل کر دیا گیا۔ فرانسیسی قانونی نظام میں رسمی تفتیش کا مطلب جرم نہیں ہے، لیکن اس بات کی نشاندہی ہے کہ استغاثہ کے خیال میں ایک سنگین تفتیش کا کیس بنتا ہے۔ دوروف پر ابھی تک باضابطہ طور پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانسیسی قومی دفتر برائے نابالغان نے مختلف جرائم سے متعلق عدالت کی درخواستوں پر ٹیلی گرام کی جانب سے جواب کی تقریباً عدم موجودگی کی اطلاع دی ہے جن میں اسمگلنگ، آن لائن نفرت انگیز تقاریر، اور پیڈو فیلیا کے جرائم شامل ہیں۔ جن مشتبہ کارروائیوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ان میں پلیٹ فارم انتظامیہ کی ملی بھگت شامل ہے جو ایک منظم گینگ میں غیر قانونی لین دین کو ممکن بناتا ہے، اور یہ ایک ایسا جرم ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔


ٹیلی گرام نے 26 اگست کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کی ہے اور اس کا اعتدال (موڈریشن) صنعت کے معیارات کے مطابق ہے اور مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔ ٹیلی گرام کے سی ای او پاول دوروف کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے اور وہ اکثر یورپ کا سفر کرتے ہیں۔ یہ دعویٰ کرنا مضحکہ خیز ہے کہ پلیٹ فارم یا اس کا مالک اس پلیٹ فارم کے غلط استعمال کے ذمہ دار ہے۔

روس نے پاول دوروف کو حراست میں لینے پر فرانس پر تنقید کی ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ اس سب نے ایک بار پھر فرانسیسی قیادت کے حقیقی رویے کو ظاہر کیا ہے جس نے آزادی اظہار اور اظہار رائے کے تحفظ کے بین الاقوامی اصولوں کو صریحاً پامال کیا ہے۔ روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس امید کا اظہار کیا کہ دوروف کے پاس اپنے قانونی دفاع کے لیے تمام ضروری مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو ٹیلی گرام کے سی ای او کو روسی شہری کی حیثیت سے تمام ضروری مدد اور تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن صورتحال اس وجہ سے پیچیدہ ہے کہ وہ فرانس کے شہری بھی ہیں۔ انہوں نے روس میں ایپ کے مستقبل کے بارے میں خدشات کو بے اثر کرنے اور صارفین کو ایپ پر اپنے حساس پیغامات کو حذف کرنے کی کالوں سے دور رہنے کی کوشش کی۔ روس اور فرانس کے علاوہ، پاول دوروف متحدہ عرب امارات اور کیریبین جزیرے کے سینٹ کٹس و نیوس کے بھی شہری ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ بھی اس کیس کی پیروی کر رہی ہے اور فرانس سے کہا ہے کہ وہ دوروف کو تمام ضروری قونصلر خدمات فراہم کرے۔

روس اور ایکس (ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک کے الزامات کا سامنا کرتے ہوئے کہ فرانس دوروف کی گرفتاری سے آزادی اظہار کو دبا رہا ہے، صدر ایمانوئل میکرون نے 26 اگست کو ایکس پر اپنی پوسٹ میں اسے غلط معلومات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دوروف کی گرفتاری سیاسی اقدام نہیں بلکہ آزادانہ تحقیقات کا حصہ ہے۔ میکرون نے لکھا کہ فرانس اظہار رائے کی آزادی کے لیے پرعزم ہے لیکن شہریوں کے تحفظ اور ان کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور حقیقی زندگی دونوں میں آزادی کو قانونی فریم ورک کے اندر برقرار رکھا جاتا ہے۔

ٹیلی گرام کو 2013 میں دوروف اور اس کے بھائی نکولائی نے شروع کیا تھا۔ گزشتہ ماہ دوروف نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی ایپ کے 95 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں، جو اسے دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے میسجنگ پلیٹ فارمز میں سے ایک بناتا ہے۔ ایپ پر ہونے والی بات چیت کو انکرپٹ کیا جاتا ہے، مطلب یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں - اور خود ٹیلی گرام- صارفین کی پوسٹ پر بہت کم نگرانی کرتے ہیں۔


دوروف 1984 میں سوویت یونین میں پیدا ہوئے اور 20 کی دہائی والی عمر میں وہ ’روس کے مارک زکربرگ‘ کے نام سے جانے جاتے تھے۔ انہوں نے 2014 میں ملک چھوڑا اور اب دبئی میں رہتے ہیں، جہاں ٹیلی گرام کا ہیڈکوارٹر ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، ان کی مالیت ایک اندازے کے مطابق 9.15 ارب ڈالر ہے اور پچھلی دہائی کے دوران انہوں نے ایک شاہانہ طرز زندگی کو برقرار رکھا ہے۔

ٹیلی گرام نے آزادی اظہار کے گروپوں سے تعریفیں حاصل کی ہیں اور جن ممالک میں حکومتوں کی جانب سے پابندیاں عائد ہیں ان ممالک میں نجی مواصلات کو فعال کیا ہے۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی سرگرمیوں کو مربوط کرنے والے لوگوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے - بشمول وہ دہشت گرد جنہوں نے نومبر 2015 میں پیرس کے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ دوروف نے 2016 میں سی این این سے کہا تھا کہ یہ یا تو محفوظ ہے یا غیر محفوظ ۔ آپ اسے مجرموں کے خلاف محفوظ اور حکومتوں کے لیے کھول نہیں سکتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔