اسرو کا نیا سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں روانہ، آفات سے قبل بھیجے گا الرٹ
اسرو نے ایس ایس ایل وی-ڈی3 راکٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا ہے اور ملک کو ایک نیا آپریشنل راکٹ مل گیا ہے۔ اس کے ساتھ ای او ایس-8 ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ خلا میں بھیجا گیا ہے جو آفات کے الرٹ دے گا
سری ہری کوٹا: اسرو نے آج (16 اگست 2024) کو صبح کے 9 بجکر 17 منٹ پر ستیش دھون خلائی مرکز، سری ہری کوٹا سے ’ایس ایس ایل سی-ڈی3‘ راکٹ کو کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا۔ اس راکٹ کے اندر ایک نیا ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ ’ای او ایس-8‘ رکھ کر خلا میں بھیجا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ’ایس آر-زیرو ڈیمو سیٹ‘ بھی لانچ کیا گیا اور اسے مسافر سیٹلائٹ کے طور پر بھیجا گیا۔ یہ دونوں سیٹلائٹ زمین سے 475 کلومیٹر کی بلندی پر ایک گول مدار میں گھومیں گے۔
’ایس ایس ایل وی‘ کا مطلب ہے چھوٹی سیٹلائٹ لانچ وہیکل اور ڈی3 کا مطلب ہے تیسری نمائشی پرواز۔ یہ راکٹ منی، مائیکرو اور نینو سیٹلائٹ لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس کے ذریعے 500 کلوگرام تک وزنی سیٹلائٹ کو زمین کے نچلے مدار میں 500 کلومیٹر سے نیچے بھیجا جا سکتا ہے یا 300 کلوگرام وزنی سیٹلائٹ کو سورج کے ہم آہنگ مدار میں بھیجا جا سکتا ہے۔ اس مدار کی اونچائی 500 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ اس لانچنگ میں یہ 475 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ جائے گا۔ وہاں پہنچنے کے بعد یہ سیٹلائٹ کو علیحدہ کر دے گا۔
ایس ایس ایل وی راکٹ کی لمبائی 34 میٹر ہے، قطر 2 میٹر ہے اور وزن 120 ٹن ہے اور یہ 10 سے 500 کلوگرام کے پے لوڈز کو 500 کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچا سکتا ہے۔ اسے صرف 72 گھنٹوں میں تیار کیا گیا ہے۔ ایس ایس ایل وی کو سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز کے لانچ پیڈ 1 سے لانچ کیا گیا۔
ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ یعنی ای او ایس-8 ماحولیاتی نگرانی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور تکنیکی مظاہرے کے لیے کام کرے گا۔ 175.5 کلوگرام وزنی، اس سیٹلائٹ میں تین جدید ترین پے لوڈز الیکٹرو آپٹیکل انفراریڈ پے لوڈ (ای او آئی آر)، گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم ریفلیکٹومیٹری پے لوڈ (جی این ایس ایس-آر) اور سِک-ڈی یو ڈوزی میٹر ہیں۔ اس میں ای او آئی آر دن اور رات کے دوران درمیانی اور لمبی لہر والی انفرا ریڈ تصویریں لے گا۔
یہ تصویریں آفات جیسے جنگل کی آگ، آتش فشاں سرگرمیاں کے بارے میں معلومات فراہم کریں گی۔ جی این ایس ایس-آر کے ذریعے سمندر کی سطح پر ہوا کا تجزیہ کیا جائے گا۔ مٹی کی نمی اور سیلاب کا پتہ لگایا جائے گا۔ جبکہ الٹرا وائلٹ تابکاری کو سیک یو وی ڈوزی میٹر سے ٹیسٹ کیا جائے گا، جس سے گگن یان مشن میں مدد ملے گی۔
ای او ایس-8 سیٹلائٹ زمین کے اوپر نچلی مدار یعنی 475 کلومیٹر کی بلندی پر گھومے گا۔ یہاں سے یہ سیٹلائٹ دیگر کئی تکنیکی مدد بھی فراہم کرے گا۔ جیسے مربوط ایویونکس سسٹم۔ اس کے اندر کمیونیکیشن، بیس بینڈ، اسٹوریج اور پوزیشننگ (سی بی ایس پی) پیکیج ہے، یعنی ایک اکائی کئی طرح کے کام کر سکتا ہے۔ اس میں 400 جی بی ڈیٹا اسٹوریج کی گنجائش ہے۔
اس مشن کی عمر ایک سال ہے۔ ایس ایس ایل وی-ڈی3 کے اس لانچ کے بعد ایس ایس ایل وی کو مکمل طور پر آپریشنل راکٹ کا درجہ مل جائے گا۔ اس سے پہلے یہ راکٹ دو پروازیں بھر چکا ہے۔ ایس ایس ایل وی-ڈی1 کی پہلی پرواز 7 اگست 2022 کو ہوئی تھی۔ اگلی پرواز یعنی ایس ایس ایل وی-ڈی2 10 فروری 2023 کو کی گئی تھی۔ اس میں تین سیٹلائٹ ای ایو ایس-7، جینوس-1 اور آزادی سیٹ-2۔
بین الاقوامی سطح پر چھوٹے سیٹلائٹس بڑی مقدار میں آ رہے ہیں۔ ان کی لانچوں کا بازار بڑھ رہا ہے۔ اس لیے اسرو نے یہ راکٹ بنایا ہے۔ ایک ایس ایس ایل وی راکٹ کی قیمت 30 کروڑ روپے ہوگی۔ جبکہ پی ایس ایل وی 130 سے 200 کروڑ روپے خرچ آتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔