چیف جسٹس چندر چوڑ نے تلنگانا ہائی کورٹ کا فیصلہ بدلا اور بی ایم ڈبلو کمپنی کو 50 لاکھ معاوضہ ادا کرنے کا دیا حکم

شکایت کنندہ نے 25 ستمبر 2009 کو ایک بی ایم ڈبلو7  سیریز کی کار خریدی تھی جس میں کچھ دنوں کے بعد ہی خرابی شروع ہوگئی۔ سپریم کورٹ نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم کو پلٹ دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے لگژری کار بنانے والی کمپنی بی ایم ڈبلیو انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ 2009 میں مینوفیکچرنگ خرابیوں والی کار کی فراہمی کے لیے ایک صارف کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے بڑی کار ساز کمپنی کے خلاف استغاثہ کو منسوخ کرنے اور کمپنی کو شکایت کنندہ کو خراب گاڑی کی جگہ نئی گاڑی دینے کے حکم کو مسترد کردیا۔

بنچ نے کہا کہ "اس کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمارا خیال ہے کہ تمام متنازعہ دعووں کے مکمل اور حتمی تصفیے میں مینوفیکچرر بی ایم ڈبلو انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو 50 لاکھ روپے کی رقم اداکرنی چاہیے۔"مینوفیکچرر کو یہ رقم شکایت کنندہ کو 10 اگست 2024 کو یا اس سے پہلے ادا کرنی ہوگی۔


بنچ نے اس حقیقت کا نوٹس لیا کہ جون-جولائی 2012 میں ہی کار ساز کمپنی نے ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پرانی گاڑی کو نئی گاڑی سے تبدیل کرنے کی پیشکش کی تھی۔ بنچ نے کہا، "تاہم، شکایت کنندہ نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ اگر شکایت کنندہ نے گاڑی استعمال کی ہوتی تو آج کی تاریخ تک اس کی قیمت کم ہو چکی ہوتی۔

بنچ نے کہا کہ سماعت کے دوران بتایا گیا کہ شکایت کنندہ نے کار ڈیلر کو پرانی گاڑی واپس کر دی تھی۔ شکایت کنندہ نے 25 ستمبر 2009 کو ایک بی ایم ڈبلو 7 سیریز کی کار خریدی تھی جس میں کچھ دنوں کے بعد ہی خرابی شروع ہوگئی۔


29 ستمبر 2009 کو جب گاڑی میں بڑی خرابی پیدا ہوئی تو شکایت کنندہ اسے ورکشاپ لے گیا۔ اس کے بعد 13 نومبر 2009 کو بھی گاڑی میں ایسا ہی مسئلہ سامنے آیا تھا۔ بالآخر شکایت کنندہ نے 16 نومبر 2009 کو تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 418 اور 420 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔