اسرو نے مسک کی کمپنی اسپیس ایکس سے ملایا ہاتھ، امریکہ سے لانچ ہوگا ہندوستانی سیٹلائٹ جی سیٹ-20
اسپیس ایکس اگلے ہفتہ کی شروعات میں فالکن 9 راکیٹ سے ہندوستان کے سب سے جدید مواصلاتی سیٹلائٹ جی سیٹ-20 (جی سیٹ این-2) کو خلا میں لے جائے گی۔
ہندوستانی خلائی ایجنسی 'اسرو' نے مشہور صنعت کار ایلن مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے ساتھ ہاتھ ملا لیا ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خاص دوست اور دنیا کے امیر ترین کاروباری ایلن مسک کی کمپنی اسپیس ایکس اگلے ہفتہ کی شروعات میں فالکن 9 راکیٹ سے ہندوستان کے سب سے جدید مواصلاتی سیٹلائٹ جی سیٹ-20 (جی سیٹ این-2) کو خلا میں لے جائے گی۔
اسرو اور اسپیس ایکس کے درمیان کئی سودے ہوئے ہیں۔ جی سیٹ-این2 کو امریکہ کے کیپ کینا ویرل سے لانچ کیا جائے گا۔ یہ 4700 کلوگرام کا سیٹلائٹ ہندوستانی راکیٹوں کے لیے بہت وزنی تھا، اس لیے اسے غیر ملکی کمرشیل لانچ کے لیے بھیجا گیا۔ ہندوستان کا اپنا راکیٹ 'دی باہو بلی' یا لانچ وہیکل مارک-3 زیادہ سے زیادہ 4000 سے 4100 کلو گرام تک کے وزن کو خلائی مدار میں لے جا سکتا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ہندوستان اب تک اپنے زیادہ وزنی سیٹلائٹ کو لانچ کرنے کے لیے ایرین اسپیس پر منحصر تھا، لیکن حال میں اس کے پاس کوئی بھی چالو راکیٹ نہیں ہے اور ہندوستان کے پاس واحد قابل اعتماد متبادل اسپیس ایکس کے ساتھ جانا تھا کیونکہ یوکرین جنگ کے سبب روس بھی اپنے راکیٹ کو کاروباری طور پر لانچ کرنے کی حالت میں نہیں ہے۔ اسرو کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسپیس ایکس سے اپنا سیٹلائٹ بھیجنے کے لیے انہیں اچھی ڈیل ملی ہے۔ اسپیس ایکس اپنے طاقتور راکیٹ فالکن سے ہندوستانی سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجے گا۔
اسرو کے ذریعہ تیار جی سیٹ این-2 سیٹلائٹ 14 سال تک کام کرے گا۔ یہ ایک تجارتی لانچ ہے۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے ہندوستان میں نیٹ ورک بہتر ہوگا اور ہوائی خدمات کے دوران بھی انٹرنیٹ کنکٹیویٹی مل سکے گی۔ ایسا اندازہ ہے کہ جی سیٹ این-2 کی لانچنگ میں فالکن 9 راکیٹ کے اس کمرشیل لانچ پر 6 سے 7 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی ایلن مسک کے سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ خدمات میں اسٹار لنک کو لائسنس دینے کا مطالبہ ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔