اسرو پر خرچ ہوئے فی روپے کا سماج کو ڈھائی روپے ریٹرن ملا، اسرو سربراہ سومناتھ نے سمجھایا حساب
طلبا سے بات چیت کے دوران اسرو سربراہ نے کہا "چاند سے جڑی مہم پر کافی خرچ ہوتا ہے اس کے لیے صرف حکومت پر منحصر نہیں رہا جا سکتا۔ ہمیں کاروباری مواقع پیدا کرنے ہوں گے"۔
ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) کے سربراہ ڈاکٹر ایس سومناتھ نے کہا ہے کہ خلائی ایجنسی میں لگائے گئے پیسے سے سماج کو فائدہ ہوا ہے۔ اسرو کے ذریعہ خرچ کیے گئے فی روپے پر سماج کو ڈھائی روپے کا ریٹرن حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرو نے یہ پتہ لگانے کے لیے حال میں ایک اسٹڈی کی تھی کہ خلائی ایجنسی میں لگائی گئی رقم سے سماج کو کوئی فائدہ ہوا ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر سومناتھ کرناٹک رہائشی تعلیمی انسٹی چیوٹ سوسائٹی کے آر ای آئی ایس پہنچے تھے جہاں انہوں نے طلبا سے بات چیت کے دوران یہ جانکاری دی۔ اس اجلاس کا انعقاد کرناٹک حکومت کے سماجی فلاح محکمہ اور سائنس و ٹکنالوجی محکمہ نے کیا تھا۔
ڈاکٹر سومناتھ نے بتایا کہ اسرو کا مقصد خلائی حدود میں فعال ممالک کے ساتھ برتری کی لڑائی میں شامل ہونے کے بجائے ملک کی خدمت کرنا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے اسرو کو وہ کرنے کی آزادی چاہیے جو وہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلائی ٹکنالوجی میں کاروباری مواقع کے لیے ایک ماحولیاتی نظام قائم کرکے یہ آزادی حاصل کی جاسکتی ہے۔
سومناتھ نے کہا کہ چاند سے جڑی مہم پر کافی خرچ ہوتا ہے اور ہم مالی مدد کے لیے صرف حکومت پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ ہمیں کاروباری مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ اگر آپ کو اسے جاری رکھنا ہے تو آپ کو اس کی افادیت ثابت کرنی ہوگی۔ ورنہ جب ہم کچھ کریں، تب سرکار ہم سے اسے بند کرنے کے لیے کہے گی۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرو خلائی تحقیقات کے علاوہ بھی بہت کچھ کرتا ہے۔ اسی سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں سومناتھ نے ان پروجیکٹوں کی مثال پیش کی جن سے لوگوں کو سیدھے فائدہ پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماہی گیروں کو صلاح جاری کرتے ہیں۔ ہماری صلاح سے وہ جان پاتے ہیں کہ مچھلی پکڑنے کے لیے سب سے مناسب جگہ کہاں ہے۔
اپنی زندگی کو متاثر کرنے والی چیزوں کے بارے میں پوچھے جانے پر اسرو سربراہ نے کہا کہ ان کے ٹیچروں نے ان کو صحیح راہ دکھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے اپنے فزکس ٹیچر راجپّا اور ریاضی ٹیچر پال کے بارے میں بات کی جنہوں نے نہ صرف اچھے نمبر حاصل کرنے میں بلکہ موضوع پر اچھی پکڑ بنانے میں ان کی کافی مدد کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔