سائبر سیکورٹی اور پرائیویسی کے لئے پہلے سے انسٹال شدہ ایپ کو ہٹانے کا حکم دے سکتی ہے حکومت، رپورٹ

حالانکہ نئے قوانین کی نوعیت کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے لیکن اس کا دنیا کی دوسری سب سے بڑی اسمارٹ فون مارکیٹ ہندوستان پر بڑا اثر پڑنے کا امکان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مرکزی حکومت سائبر سیکورٹی اور پرائیویسی کے تعلق سے اہم قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں مرکزی حکومت اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو حکم دے سکتی ہے کہ وہ پہلے سے انسٹال شدہ ایپس کو ہٹا دیں اور حکومت کے تجویز کردہ نئے سیکورٹی قوانین کے تحت بڑے آپریٹنگ سسٹم اپ ڈیٹس کی لازمی اسکریننگ کی اجازت دیں۔

حالانکہ نئے قوانین کی نوعیت کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے لیکن اس کا دنیا کی دوسری سب سے بڑی اسمارٹ فون مارکیٹ ہندوستان پر بڑا اثر پڑنے کا امکان ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے سیمسنگ، شیاؤمی، ویوو اور ایپل سمیت کئی بڑی کمپنیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارفین میں ڈیٹا کے غلط استعمال اور جاسوسی کے خدشات کے پیش نظر آئی ٹی وزارت ان نئے قواعد پر غور کر رہی ہے۔ رپورٹ میں ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پہلے سے انسٹال شدہ ایپس سیکورٹی کے حوالے سے کمزور کڑی ثابت ہو سکتی ہیں۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ چین سمیت کوئی بھی بیرونی ملک اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

خیال رہے کہ مرکز نے 2020 سے چینی ایپس کی تحقیقات کو تیز کر دیا ہے اور ٹک ٹاک سمیت 300 سے زائد چینی ایپس پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ عالمی سطح پر بھی بہت سے ممالک نے چینی فرموں مثلاً ہواوائی اور ہیک ویزن کی ٹیکنالوجی کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ دنیا بھر کے ممالک کو خدشہ ہے کہ چین ان ڈیٹا کو غیر ملکی شہریوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ حالانکہ چین ان الزامات کی تردید کرتا رہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔