راہل کا وزیر اعظم مودی پر نشانہ، کہا- ’خارجہ پالیسی کو ’فارین ڈیل پالیسی‘ بنا دیا!’
راہل نے پوچھا، اڈانی جی پی ایم کے ساتھ کتنے غیر ملکی دوروں پر گئے؟ پی ایم کے سرکاری دورے کے بعد اڈانی جی کتنے ملکوں میں گئے؟ وزیراعظم کے جانے کے بعد کتنے ممالک میں تجارتی معاہدے ہوئے؟
نئی دہلی: کانگریس لیڈر اور وایناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی اور گوتم اڈانی کے درمیان تعلقات کو لے کر ایک بار پھر بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔ راہل گاندھی نے پوچھا کہ کیا ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا مقصد اڈانی جی کو امیر بنانا ہے؟ راہل نے کہا کہ پچھلے 9 سالوں سے مودی جی نے ملک کو ’بھرم‘ میں رکھا اور اڈانی جی کو ’وشوا بھرمن‘ (دنیا کی سیر) میں! انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیرون ملک جانا اور اڈانی کا نیا بزنس ڈیل ہونا کوئی اتفاق نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی راہل نے الزام لگایا کہ 'موڈانی' نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو فارین 'ڈیل' پالیسی بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ڈھاکہ میں آگ لگنے سے 100 جھونپڑیاں جل کر خاکستر
راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت نے خارجہ پالیسی سے متعلق پارلیمنٹ میں پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ راہل نے پھر اپنے سوال کو دہرایا اور کہا کہ امید ہے کہ اس بار ہم وطنوں کو تمام سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔
راہل نے پوچھا، اڈانی جی پی ایم کے ساتھ کتنے غیر ملکی دوروں پر گئے؟ پی ایم کے سرکاری دورے کے بعد اڈانی جی کتنے ملکوں میں گئے؟ وزیراعظم کے جانے کے بعد کتنے ممالک میں تجارتی معاہدے ہوئے؟ راہل گاندھی نے یوٹیوب پر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے اپنے دعوے کو درست ثابت کرنے کے ثبوت بھی دیئے ہیں۔ اس ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے غیر ملکی دورے کے بعد اڈانی نے کہاں اور کتنے سودے کیے تھے۔
اس دورے میں سری لنکا سے بنگلہ دیش، آسٹریلیا اور اسرائیل کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ راہل نے مرکزی حکومت پر سری لنکا میں پروجیکٹس کے لیے اڈانی گروپ کے حق میں ’لابنگ‘ کرنے اور کاروباری گروپ کو اہم پڑوسی ملک پر ’مسلط‘ کرنے کا الزام لگایا۔ ساتھ ہی بنگلہ دیش میں پاور پروجیکٹ کے معاہدے کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے گئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہ آپ نے اپنے ہم منصب وزیر اعظم شیخ حسینہ پر دباؤ ڈالا کہ وہ شرائط مان لیں جو اڈانی پاور کے لیے انتہائی سازگار اور بنگلہ دیش کے لیے ناگوار تھیں اور اڈانی کے گوڈا (جھارکھنڈ) پاور پلانٹ کو بنگلہ دیش منتقل کرنے کے لیے فراہم کی جانے والی بجلی کی قیمت بہت زیادہ تھی۔ اس کے اپنے پلانٹس میں بجلی کی قیمت سے زیادہ؟ کیا پڑوسی ممالک کی قیمت پر اپنے دوستوں کو امیر بنانا ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے مفادات کو آگے بڑھاتا ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔