میٹھے کے شوقین افراد رمضان میں کیا کریں؟

متحدہ عرب امارات میں مقیم کلینیکل ڈائیٹشین ڈاکٹر سارہ عبدالغنی کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ شکر والی غذائیں کھانے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آواز بیورو

رمضان دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے سال کا ایک خاص وقت ہوتا ہے، جس کا مقصد تزکیہ نفس، صدقہ خیرات، اور شخصیت میں نظم وضبط پیدا کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس وقت میں مل کر کھانے پینے خصوصاً افطار کے اجتماعات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ تاہم اس دوران میٹھے پکوان اور مشروبات کا استعمال بھی کافی بڑھ جاتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں مقیم کلینیکل ڈائیٹشین ڈاکٹر سارہ عبدالغنی کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ شکر والی غذائیں کھانے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تاہم کبھی کبھار میٹھا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر اسے ہمیشہ اعتدال کے ساتھ کھایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ خوراک میں سے مخصوص گروپ جیسے کہ میٹھے کو ختم کرنا، بھوک، زیادہ کھانے کی طلب یا ضرورت سے زیادہ کھانے کی عادت میں اضافہ کر سکتا ہے۔


ڈاکٹر سارہ عبدالغنی کا کہنا ہے کہ "رمضان میں مٹھائیاں بغیر فکر کے آپ کی غذا کا حصہ بن سکتی ہیں اگر آپ اعتدال سے کھاتے ہیں اور ضرورت اور اطمینان کے لحاظ سے اپنے جسم کے اشارے سننا سیکھ جاتے ہیں، اس طریقے سے زیادہ میٹھا کھانے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔" ہفتے میں دو یا تین بار میٹھا کھانا آپ کی میٹھے کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔

عبدالغنی کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران کم از کم دو متوازن کھانے اور دو مختصر اسنیکس غذائیت کی مقدار کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں۔ جبکہ ایک میٹھی ٹریٹ – چار انگلیوں یا آپ کے ہاتھ کی ہتھیلی کے برابر۔ ان اسنیکس میں سے ایک کی جگہ لے سکتی ہے۔ تاہم میٹھے کو کبھی بھی صحت مند، متوازن کھانے کی جگہ نہیں لینا چاہیے کیونکہ آپ کے جسم کو روزے کے دوران غذائیت سے بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ آپ افطار کے فوراً بعد میٹھا کھانے سے گریز کریں۔


"افطار کے وقت میٹھے کا زیادہ استعمال کرنے سے ہمارے خون میں گلوکوز اور انسولین کی سطح میں زبردست اضافہ ہو جائے گا، جس سے چند گھنٹوں بعد جب جسم میں انسولین اچانک گرتی ہے تو توانائی میں بڑی کمی واقع ہو جاتی ہے۔" "توانائی میں اس کمی کے بعد ہمیشہ مٹھائیوں کی شدید خواہش ہوگی۔ جسم پھر سے میٹھا کھانے کی طلب اور توانائی گرنے کے ایک شیطانی چکر میں داخل ہو جائے گا۔" اس سے اگلے دن قبض، سونے میں دشواری یا نیند میں خلل، کم موڈ اور کم توانائی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

صحت مند متبادل

ان کے مطابق، کیلوری سے بھرپور میٹھے کھانے کے متعدد متبادل بھی ہیں جن میں ایئر فرائیڈ قطایف سے لے کر تازہ پھلوں کے سلاد شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھر میں میٹھے تیار کرنا بھی ان لوگوں کے لیے ایک اچھا طریقہ ہے جو چینی، تیل اور چکنائی کی مقدار کو محدود کرنا چاہتے ہیں۔ ماہر غذائیت کی جانب سے صحت کے حوالے سے العربیہ کے ساتھ شیئر کیے گئے کچھ اہم نکات یہ ہیں:


  • ہائیڈروجنیٹڈ تیل، جیسے پودوں پر مبنی گھی اور سبزیوں کے تیل (مکئی اور سورج مکھی) کے استعمال سے پرہیز کریں، کیونکہ ان تیلوں کے ساتھ ڈیپ فرائی کرنے سے ٹرانس فیٹس پیدا ہوتے ہیں اور جسم میں سوزش بڑھ جاتی ہے۔

  • نامیاتی مکھن اعتدال میں استعمال کریں۔

  • سفید آٹے کا استعمال کم کریں۔

  • شکر کی مقدار کو آہستہ آہستہ کم کریں، تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کی ذائقہ کی حس کم مقدار کی عادی ہو جائے گی۔

  • گھر پر کھانا بنائیں جیسے پھلوں اور گری دار میوے کے ساتھ اسفنج کیک، ائیر فرائیڈ یا سینکا ہوا میٹھا پکوان، یا ایوکاڈو یا گری دار میوے کے ساتھ فروٹ سلاد۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔