’میوات میں 2 مسلم نوجوانوں کے وحشی قاتلوں پر یو اے پی اے لگایا جائے‘، جمعیۃ کے وفد کی متاثرہ خاندانوں سے ملاقات

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اس طرح کے ظالمانہ، وحشیانہ اور مکروہ عمل کو کسی بھی مہذب سماج بالخصوص بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>بھرت پور میں جمیعۃ کے وفد کی متاثرہ کنبوں سے ملاقات</p></div>

بھرت پور میں جمیعۃ کے وفد کی متاثرہ کنبوں سے ملاقات

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے میوات میں دو مسلم نوجوان جنید اور ناصر کے وحشیانہ قتل اور جلا دینے کے واقعات پر گہری تشویش اور سخت غم وغصہ کا اظہار کیا ہے اور اسے انسانیت سوز اور دہشت گردی  سے تعبیر کرتے ہوئے مرکز اور ہریانہ کی سرکار سے مطالبہ کیا ہے ملزموں کے خلاف یواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اقلیتی طبقہ کا کوئی شخص اگر دو لفظ بول دیتا ہے تو اس پر دہشت گردی کے مقدمات عائد کیے جاتے ہیں۔ یہاں دو لوگوں کو مار کر جلا دیا گیا، مگر ملزمین پر معمولی دفعات عائد کی گئی ہیں، جو عدل و انصاف کے تئیں سرکار کے دوہرے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ اس طرح کے ظالمانہ، وحشیانہ اور مکروہ عمل کو کسی بھی مہذب سماج بالخصوص بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک میں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ دستور اور آئین کے تئیں پابند منتخب سرکاروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کو فوری طور سے روکے اور اس سلسلے میں ایک جامع تعزیراتی اقدامات کو لازمی بنائے، جیسا کہ خود سپریم کورٹ نے تمام حکومتوں کو ہدایت دی ہے۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ اسی ہریانہ اور راجستھان کی سرزمین پر ماضی میں اکبرخان، جنید خاں، رکبر خاں،عمر، افروزل وغیرہ کی موب لنچنگ میں پولس انتظامیہ اور راجستھان و ہریانہ سرکاروں کے رویے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان گئو رکشکوں اور دہشت گردوں کومحض پشت پناہی حاصل نہیں ہے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی بھی کی جارہی ہے اور یہ عناصر سرکاری سرپرستی میں کھلے عام لوگوں کو قتل کرتے ہیں، ان پر گولیاں برساتے ہیں، ویڈیو بنا کر ٹوئٹر پر ڈالتے ہیں، پھر وہ پولس انتظامیہ کے ساتھ اپنا فوٹو کھینچوا کر اپنی طاقت اور رعب کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ہریانہ کی سرکار اور پولیس انتظامیہ ان کا بال بھی بیکا نہیں کرتی، بلکہ انتہائی بے شرمی اور خاموشی کا مظاہرہ کرکے ملک کے تکثیری، جمہوری اور سیکولر کردار کو داغ دار کر رہی ہیں۔


مولانا مدنی نے ایسے حالات میں حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ واقعہ میں مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور ان کے خلاف سخت سے سخت مقدمات قائم کیے جائیں، اس معاملے میں قصور وار پولیس افسران کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے، اور پورے معاملے کی جوڈیشیل انکوائری کرائی جائے۔ نیز مرنے والوں کے اہل خانہ کی بازآبادکاری کے لیے معقول معاوضہ دیا جائے اور گھر کے کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔

دریں اثنا آج جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں جمعیۃ کے ایک وفد نے موضع گھاٹ میکا ضلع بھرت پور کا دورہ کیا جہاں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرکے ہر ممکن انصاف کی یقین دہانی کرائی۔م ولانا حکیم الدین قاسمی نے گاؤں کے مجمع عام سے خطاب کیا اور ان کو صبر واستقامت کی دعوت دی۔ جمعیۃ علماء ضلع میوات نے یتیم بچوں و بچیوں کی تعلیم و تربیت کی مکمل ذمہ داری کا وعدہ کیا، مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتایا کہ جنید کے چھ معصوم بچے ہیں، ساتھ ہی اس کے بھائی کے پریوار میں سات بچے ہیں، بھائی کی ذہنی حالت اتنی اچھی نہیں ہے، ان سب کی کفالت جنید کے ذمے ہے، اس حادثہ کے بعد اتنا بڑا پریوار بے سہارا ہوگیا ہے، اب ان کی مستقل پرورش کا معاملہ ہے، اس لیے بہی خواہ حضرات کو ان کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے۔ وفد میں ناظم عمومی کے ہمراہ مولانا غیور احمد قاسمی، مفتی ذاکر حسین قاسمی، مولانا محمد یحیی کریمی، مفتی محمد سلیم ساکرس، قاری محمد اسلم بڈیڈ، مفتی رضوان، مولانا عبیداللہ، ماسٹر قاسم، متھرا سے مولانا جمال الدین، ماسٹر محمد عابد، حافظ محمد یامین، ماسٹر محمد شبیر وغیرہ شامل تھے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔