کیوی میلے ہوا: کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی کے خلاف کانگریس نے شروع کی ’کان پر پھول‘ مہم
’کیوی میلے ہوا‘ ایک پرچہ ہے جسے بی جے پی کے پوسٹرس پر چپکایا گیا ہے۔ اس میں کان پر پھول لگا ہوا ہے۔
کرناٹک میں اسمبلی انتخاب رواں سال میں ہی ہونا ہے اور ایسے میں برسراقتدار بی جے پی کے ساتھ ساتھ حزب مخالف کانگریس نے بھی اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ کانگریس نے تو بی جے پی کے خلاف ’کیوی میلے ہوا‘ یعنی ’کان پر پھول‘ مہم شروع کر دی ہے جو لوگوں میں موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ کانگریس نے اپنی انتخابی مہم کو تیز کرتے ہوئے بنگلورو اور جنوبی کنڑ اضلاع میں بی جے پی کے پوسٹر پر یہ ’کیوی میلے ہوا‘ چپکا کر بی جے پی کے خلاف ’پوسٹر جنگ‘ شروع کر دی۔
یہ مہم ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب کانگریس کے اراکین اسمبلی نے برسراقتدار بی جے پی کے ذریعہ کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کرنے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے ایک دن پہلے اسمبلی کے اندر اپنے کانوں پر پھول لگائے تھے۔ کانگریس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’پارٹی نے اب سڑکوں پر اتر کر ’کیوی میلے ہوا‘ مہم تیز کر دی ہے۔ آج صبح بنگلورو شہر اور منگلور میں کئی حصوں میں ’کیوی میلے ہوا‘ کے پوسٹر بی جے پی کی ’اچیومنٹ وال‘ (حصولیابی دیوار) پینٹنگ اور پوسٹر کے اوپر دیکھے جا سکتے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک کانگریس نے بی جے پی حکومت پر 2018 کے اپنے انتخابی منشور کے 90 فیصد وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہنے اور 23-2022 کے بجٹ کے الاٹ رقم کا صرف 56 فیصد استعمال کرنے کے لیے جمعہ کو برسراقتدار پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس قانون ساز پارٹی لیڈر سدارمیا، کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیوکمار اور دیگر پارٹی اراکین اسمبلی نے اپنے کانوں پر پھول رکھ کر یہ بات ظاہر کی کہ بی جے پی لوگوں کو ’فول‘ (بے وقوف) بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ’کیوی میلے ہوا‘ ایک پرچہ ہے جسے بی جے پی کے پوسٹرس پر چپکایا گیا ہے۔ اس میں کان پر پھول لگا ہوا ہے۔ کانگریس کے پوسٹر بی جے پی کے ان پوسٹرس پر نظر آئے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی، بی ایس یدی یورپا اور بی جے پی کے ریاستی صدر نلن کمار کٹیل کو دکھایا گیا ہے۔ کانگریس کے ایک کارکن نے کہا کہ یہ پوسٹر بنگلورو کے جئے محل روڈ اور جنوبی کنڑ ضلع کے کنکناڈی میں دیکھے گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔