ہریانہ میں مسلم نوجوانوں کو زندہ جلانے والوں میں سے ایک ملزم کی تصویر امت شاہ کے ساتھ! اویسی کا الزام
اویسی نے کہا کہ ناصر اور جنید کے اغوا اور قتل کی ایف آئی آر میں نامزد 6 لوگوں میں سے ایک ملزم کی تصویر امت شاہ کے ساتھ ہے، یہ تصویر 2 سال پرانی ہے، جس میں وہ انہیں سالگرہ کی مبارکباد دے رہا ہے۔
نئی دہلی: راجستھان کے دو نوجوانوں کو ہریانہ کے بھیوانی میں زندۃ جلا کر قتل کئے جانے کے معاملہ میں اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں نے اس واردات کو انجام دیا ان میں میں سے ایک ملزم وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ تصویر کھنچوا چکا ہے!
اسد الدین اویسی نے کہا ’’ناصر اور جنید کے اغوا اور قتل کی ایف آئی آر میں نامزد 6 لوگوں میں سے ایک ملزم کی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ تصویر ہے، یہ تصویر دو سال پرانی ہے، جس میں وہ انہیں سالگرہ کی مبارکباد دے رہا ہے۔ ہریانہ حکومت اس گروپ (بجرنگ دل) کو تحفظ دیتی ہے، پولیس ان سے ڈرتی ہے۔‘‘
اس سے قبل جمعہ کو بھی اویسی نے ان دو نوجوانوں کے قتل کو لے کر بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی ملزمان کو تحفظ دے رہی ہے اور ہریانہ حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں جنید اور ناصر کے قتل کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ اقلیتوں کو ہدف بنا کر کیا گیا تشدد ہے۔ ملک میں ایک تنظیم کے لوگوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے۔ میں بی جے پی حکومت اور پی ایم مودی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے یا نہیں؟‘‘
اویسی نے کہا کہ بی جے پی شدت پسند عناصر کو فروغ دے رہی ہے جو لوگوں کو مار رہے ہیں اور 'گئو رکشا' کی آڑ میں پیسے وصول کر رہے ہیں، ایسے لوگوں کی تشہیر کو بند کر دینا چاہئے۔ خیال رہے کہ راجستھان کے بھرت پور کے دو نوجوانوں کی جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے بھیوانی میں ایک بولیرو کار سے برآمد ہوئی ہیں۔ مہلوکین کی شناخت ناصر (25) اور جنید عرف جونا (35) کے طور پر ہوئی ہے۔
دونوں راجستھان کے بھرت پور ضلع کی پہاڑی تحصیل کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے تھے۔ اس معاملے میں مونو کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ مونو بجرنگ دل کا منڈل صدر ہے۔ پولیس مونو کی تلاش میں ہے۔ معاملے میں بجرنگ دل کے 6 کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مقتول جنید کے بھائی اسماعیل نے بتایا کہ ایک مجرم پکڑا گیا ہے، ہم پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پولیس نے اب تک اچھا کام کیا ہے، امید ہے کہ اس معاملے میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ہم اس معاملہ کو ہندو-مسلم کے ساتھ بھی نہیں جوڑنا چاہتے۔ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے اور ہم انصاف چاہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔