رام نومی پر رونما فسادات سرکاروں کی ناکامی اور ماضی کے تجربات کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ: مولانا محمود مدنی

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اس سال جو کچھ سہسرام، نالندہ، ہاوڑہ، بڑودہ، جلگاؤں، اورنگ آباد وغیرہ میں رونما ہوا ہے، وہ اس ملک کے پر امن شہریوں کے لیے سوہان روح ہے۔

مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، ویکیپیڈیا
مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، ویکیپیڈیا
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے رام نومی جلوس کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں فساد ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اوراس سلسلے میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بلاتفریق مذہب و ملت فسادی عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں لاء اینڈ آرڈر کے نظام کو مزید چوکس اور فعال بنایا جائے، نیز متاثرہ لوگوں کو معقول معاوضہ دیا جائے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ 1979ء میں رام نومی جلوس کی آڑ میں شرپسندی کی وجہ سے جمشید پور میں بھیانک فساد ہو اتھا، اس کے بعد ہر سال ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی وسیع پیمانے پر اس طرح کی شرپسندی ہوئی تھی، لیکن سرکاروں نے ان سے کوئی نصیحت حاصل نہ کی اور اصل قصورواروں کو پکڑنے کے بجائے یک طرفہ گرفتاریوں اور کارروائیوں کی قدیم روایات کو برقرار رکھا۔


مولانا مدنی نے کہا کہ اس سال جو کچھ سہسرام، بہار شریف، نالندہ بہار، ہاوڑہ مغربی بنگال، بڑودہ گجرات، جلگاؤں، اورنگ آباد مہاراشٹرا وغیرہ میں رونما ہوا ہے، وہ اس ملک کے پر امن شہریوں کے لیے سوہان روح ہے۔ کسی بھی مذہب کے تہوار کا مقصد خوشی منانا اور خوشی بانٹنا ہوتا ہے، لیکن یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے۔ اس لیے سرکاروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ تہوار کے موقع پر ہونے والے ان واقعات اور ان کے اسباب کا ایماندارانہ جائزہ لیں تاکہ مستقبل میں نہ صرف انھیں دوبارہ رونما ہونے سے روکا جائے بلکہ اقدامی کارروائیوں کے ذریعہ اس کی بنیادوں کو ختم کر دیا جائے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ یہ کہتی رہی ہے کہ فسادات کے لیے مقامی پولیس انتظامیہ کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ اس کے لیے باضابطہ انسداد فساد قانون کا ڈرافٹ بھی تیار ہوا تھا، لیکن سرکاروں کی سرد مہری کی وجہ سے یہ قانون پارلیمنٹ میں پیش نہ ہو سکا، جس کا نتیجہ آج ہم سب بھگت رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔