کرناٹک اسمبلی انتخاب: بی جے پی لیڈر ایشورپا کو نہیں ملا شعلہ بیانی کا فائدہ، پارٹی نے ٹکٹ نہ دینے کا کیا فیصلہ
ایشورپا کی سیٹ سے یدی یورپا کے قریبی مقامی لیڈر ایانور منجوناتھ ٹکٹ کے دعویدار ہیں، پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سماجی کارکن اور آر ایس ایس کے قریبی دھننجے کو بھی اس سیٹ سے امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔
کرناٹک اسمبلی انتخاب کو لے کر بی جے پی بہت پھونک پھونک کر قدم بڑھا رہی ہے اور کسی بھی لیڈر کو ٹکٹ دینے سے پہلے بہت غور و خوض کر رہی ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بی جے پی نے سخت گیر ہندوتوا شبیہ والے اپنے سینئر لیڈر اور سابق وزیر کے. ایس. ایشورپا کو ٹکٹ دینے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ پارٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پارٹی انھیں ٹکٹ نہیں دینے کا فیصلہ پہلے ہی لے چکی ہے اور نئے چہرے کی تلاش کر رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پارٹی میں ایشورپا کروبا طبقہ کا بڑا چہرہ تصور کیے جاتے ہیں۔
ایشورپا سخت گیر ہندو لیڈر ہیں اور لال قلعہ پر بھگوا پرچم لہرانے، اذان اور اقلیت مخالف، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف لگاتار بیانات دینے سے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ حالانکہ ان کی شعلہ بیانی کا کوئی فائدہ ملتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایشورپا اور یدی یورپا ہم عصر لیڈر ہیں اور ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی سوچ رہی ہے کہ جب یدی یورپا کو انتخابی سیاست میں بنے رہنے کے موقع سے محروم کیا گیا ہے تو ایشورپا کو بھی موقع نہیں دیا جائے گا۔
اس درمیان بی جے پی میں کروبا طبقہ کا بڑا چہرہ تصور کیے جانے والے ایشورپا اپنی سیٹ سے ٹکٹ کے لیے اپنے بیٹے کنٹیش کی پیروی شروع کر چکے ہیں۔ ایشورپا شیوموگا شہر اسمبلی سیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انھوں نے سیاسی سورما کے. ایچ. شرینواس کو شکست دے کر اپنی سیاسی زندگی کا سفر شروع کیا۔ انھوں نے نائب وزیر اعلیٰ کی شکل میں بھی کام کیا ہے۔ ٹھیکیدار اور بی جے پی لیڈر سنتوش پاٹل کی خودکشی معاملے کے بعد ایشورپا کو سال 2022 میں وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کی کابینہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ پاٹل نے اپنی خودکشی نوٹ میں اپنی حالت کے لیے ایشورپا کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ بعد ازاں اس تعلق سے ہوئی جانچ میں انھیں کلین چٹ مل گئی تھی۔ پھر بھی ایشورپا کابینہ میں واپس نہیں آ سکے۔
بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی تنظیمی سرگرمیوں کے لیے ایشورپا کی خدمات لینے پر غور کر رہی ہے۔ جس سیٹ کی ایشورپا نمائندگی کرتے ہیں، اس سیٹ سے یدی یورپا کے قریبی مقامی لیڈر ایانور منجوناتھ ٹکٹ کے دعویدار ہیں۔ علاوہ ازیں پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سماجی کارکن اور آر ایس ایس کے قریبی دھننجے کو بھی اس سیٹ سے امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔