چھتیس گڑھ میں وحشیانہ ماب لنچنگ میں ہلاک نوجوانوں کے اہل خانہ سے مولانا حکیم الدین قاسمی کی ملاقات
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے متاثرہ کنبوں سے ملاقات کی اور کہا کہ جمعیۃ کی طرف سے انھیں ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
نئی دہلی: چھتیس گڑھ میں وحشیانہ ماب لنچنگ کے شکار مغربی یوپی کے تین مسلم نوجوان گڈو عرف تحسین ساکن بنت ضلع شاملی، چاند میاں اور صدام قریشی ساکن لکھنوتی گنگوہ ضلع سہارن پور کے اہل خانہ آج جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر نئی دہلی پہنچے۔ وہاں انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی سے ملاقات کی اور جمعیۃ سے انصاف کی فراہمی میں مدد کی گزارش کی۔
واضح ہو کہ دو ہفتہ گزر جانے کے باوجود مجرموں کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ ان تینوں نوجوانوں کو ملک دشمن عناصر کی ایک بھیڑ نے 6-7 جون کی رات راجدھانی رائے پور سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ارنگ میں ایک ندی کی پل پر پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ گڈو عرف تحسین کے چار چھوٹے بچے ہیں، چاند میاں کی صر ف چھ ماہ پہلے شادی ہوئی تھی جبکہ صدام قریشی کی شادی ہونے والی تھی۔
مختصراً پورا واقعہ یہ ہے کہ کچھ مویشیوں کے تاجروں نے مہاسمند کے ایک گاؤں سے بھینسیں خریدی تھیں، جو اڈیشہ لے جائی جا رہی تھیں۔ تینوں ڈرائیور مسلم برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ مبینہ طور پر گئو رکشکوں کی تنظیم نے ان کا تعاقب کیا۔ انھوں نے گاڑی کو روکنے کے لیے پہلے مہاندی پل پر کیلیں بچھا رکھی تھیں۔ پولیس کو پل پر بڑی تعداد میں کیلیں ملی ہیں۔ بھینسوں سے بھری ہوئی ٹرک کے ٹائر پھٹنے اور رکنے کے بعد 15 افراد کے ایک گروہ نے ان پر حملہ کیا۔ تینوں کو مارنے کے بعد حملہ آوروں نے چاند میاں اور گڈو خاں کو پل کے نیچے بہنے والی خشک ندی کی چٹان پر پھینک دیا، جس کی وجہ سے دونوں کی موت ہو گئی۔ صدام کی حالت نازک تھی اور اس نے رائے پور کے ایک نجی اسپتال میں دو ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ دیا۔ پولیس نے ٹرک سے 24 بھینسیں برآمد کی ہیں اور نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف دفعہ 304، 307 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ گو کہ اب ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے، لیکن ہنوز کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
دفتر جمعیۃ علماء ہند میں جمعیۃ علماء باغپت کے ناظم مولانا محمد قاسم کی قیادت میں اہل خانہ گڈو عرف تحسین کے بھائی ذیشان، صدام قریشی کے چچا محمد کوثر اور چاند میاں کے والد محمد نوشاد، محمد طاہر وغیرہم نے مکمل صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر مولانا غیور احمد قاسمی سینئر آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، مفتی ذاکر قاسمی وغیرہ بھی موجود تھے۔ فوری طور پر ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے رائے پور چھتیس گڑھ کے مقامی پولیس افسران سے فون پر بات کی اور جلد گرفتاری اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔
واضح ہو کہ اس واقعے کے پیش آنے کے بعد ہی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے ریاست کے وزیر اعلی کو خط لکھ کر سخت کارروائی اور معقول معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حال میں مولانا مدنی نے اپنے ایک بیان میں ماب لنچنگ کو ہندستان کے ماتھے پر داغ سے تعبیر کیا تھا۔ مولانا حکیم الدین قاسمی نے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا اور ملک دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔
مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ اس واقعہ میں مہاسمند کے ایک گاؤں سے بھینسیں خریدی گئی تھیں۔ مسلم ڈرائیور ان بھینسوں کو لے جا رہے تھے۔ یہ مویشی خریدنے کا صاف ستھرا کاروبار ہے۔ اس کے باوجود ان اقلیتی برادری کے تاجروں کو گائے کے اسمگلر کے طور پر بدنام کیا جا رہا ہے۔ دوسری حقیقت یہ ہے کہ حملہ آور لمبی دوری سے اور کافی وقت تک ٹرک کا پیچھا کر رہے تھے۔ اگر انہیں گائے کی اسمگلنگ کا شبہ تھا تو انھوں نے پولیس کو مطلع کرنے کے بجائے قانون کو اپنے ہاتھوں میں کیوں لیا؟ چونکہ حملہ آور بھیڑ کا قتل کرنا ہی منصوبہ تھا، اس لیے اسے غیر ارادی قتل نہیں کہا جا سکتا، جیسا کہ پولیس نے مقدمہ میں درج کیا ہے۔ مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ اس خوفناک فرقہ وارانہ واقعہ پر ریاستی سرکار کی خاموشی اور حکومت کی بے عملی واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ وہ چھتیس گڑھ اور ملک کو انارکی کی تاریکی میں دھکیلنے سے روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔