بجنور: ’بیداری صحت اور طلبا کا رول‘ موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد

ورکشاپ کے اختتام پر 32 طلباء (لڑکے اور لڑکیوں) نے اس بیداری صحت تحریک، اور شوگر و بلڈ پریشر جانچ سینٹر کو چلانے میں بحیثیت ہیلتھ والنٹیر شامل ہونے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں جو ایک اچھی علامت ہے۔

تصویر بشکریہ پریس ریلیز
تصویر بشکریہ پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

نہٹور: ’بیداری صحت اور طلباء کا رول‘ موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے مہمان خصوصی غزال مہدی نے طلباء کو بتایا کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ-ساتھ کس طرح صحت سے متعلق بیداری پیدا کرنے میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں اور سماج کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس ورکشاپ کا اہتمام حافظ محمد ابراہیم انٹر کالج ( نہٹور، ضلع بجنور) کے پرنسپل، سید بلال احمد زیدی نے سینیر طلباء کے لئے کیا تھا جس کی نظامت سینیر ٹیچر نوشاد احمد نے کی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ المنائی ایسوسی ایشن (ریاض) کے سابق صدر اور ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن پروموشن ٹرسٹ (ہیپٹ) کے سکریٹری غزال مہدی نے سماج میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شوگر اور بلڈ پریشر جیسی دو بیماریوں کی طرف اشارہ کیا اور بتایا کہ کس طرح ان سے مریضوں میں دوسری بڑی بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں اور مریض ہارٹ اٹیک، فالج، گردے کی خرابی، اندھا پن، دانتوں کا گرنا، پیروں کی نسوں میں خون کا دوران کم یا ختم ہو جانے جیسے امراض میں مبتلا ہو جاتا ہے، جس کے علاج کا مالی بوجھ پورے خاندان پر پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں غریب خاندان اور غریب ہو جاتے ہیں اور کھاتے پیتے خاندانوں کا بھی ایک حصہ آج کل کے مہنگے علاج کے سبب غربت کی سطح پر پہنچ جاتا ہے جو اس خاندان کے بچوں کی تعلیم اور ترقی کو پیچھے دھکیل دیتا ہے۔


غزال مہدی نے بتایا کہ “ہیپٹ” کے ذریعہ قصبہ نہٹور میں “صحت ہے تو زندگی میں خوشی ہے اور احتیاط علاج سے بہتر ہے” عنوان کے تحت بیداریِ صحت تحریک کی ابتدا اور ایک شوگر و بلڈ پریشر جانچ سینٹر کے قیام کی تیّاری جاری ہے جس کی شروعات اگلے ماہ اکتوبر کے وسط میں کر دی جائے گی۔ یہ سینٹر عام طور پر لگائے جانے والے کیمپس کی طرح عارضی نہیں ہو گا بلکہ یہ مستقل طور پر کام کرے گا جس میں لوگوں کی جانچ بغیر کسی فیس یعنی مفت کی جائے گی جب کہ دوا تجویز کرانے کے لئے مریضوں کو مقامی سرکاری پرائمری ہیلتھ سینٹر جانے کا مشورہ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بیداری صحت تحریک کے تحت شوگر، بلڈ پریشر اور دوسری جان لیوا بیماریوں اور گُٹکا تمباکو نوشی و نشہ خوری جیسی بُری عادتوں سے بچاؤ کے لئے عوامی سطح پر لکچر منظم کیے جائیں گے، اسکولوں میں پوسٹر نمائش لگائی جائیں گی اور لوگوں میں صحت سے متعلق رضاکارانہ خدمات (ہیلتھ والنٹیرزم) کے جذبے کو فروغ دینے کے لئے کام کیا جائیگا۔

ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن پروموشن ٹرسٹ اور بیداری صحت تحریک کے بارے میں غزال مہدی نے بتایا، “یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے دور طالب علمی کے تقریباً تیس سال پُرانے چند دوستوں، پروفیسر زبیر مینائی، شیام سُندر اگروال، حسن عبداللہ، مہندر سنگھ، منرال اور اجے ملک کی عوامی خدمت کے میدان میں ادنی سی ایک کوشش ہے، لیکن ہمارا عزم ہے کہ ہم اسے ایک تحریک کی شکل دیں گے اور نہٹور کے علاوہ دوسرے دیہات اور قصبوں میں بھی اس کو پہنچائیں گے”۔


ورکشاپ کے اختتام پر 32 طلباء (لڑکے اور لڑکیوں) نے اس بیداری صحت تحریک، اور شوگر و بلڈ پریشر جانچ سینٹر کو چلانے میں بحیثیت ہیلتھ والنٹیر شامل ہونے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں جو ایک اچھی علامت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔