حکومت کے لئےعوام ضروری، ذرا اس پر دھیان دیجئے
حکمرانوں کو چاہیے کہ مستقبل میں اگر وہ اپنے انتخابی جلسوں میں عوام کی بھیڑ دیکھنا چاہتے ہیں تو عوام کی زندگیوں کی فکر کریں۔
کورونا وبا کا حال یہ ہے کہ چار دن سے لگاتار چار لاکھ سے زیادہ کورونا کے نئے معاملہ رپورٹ ہو رہے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد چار ہزار یومیہ سے زیادہ ہی ہے۔ اور اگر میڈیکل کے معروف جریدہ ’لینسیٹ ‘ کے اداریہ میں لکھے اس اندازہ پر یقین کیا جائے جس میں درج ہے کہ یکم اگست تک دس لاکھ افراد کی اس وبا سے موت ہو سکتی ہے تو پھر تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ قیامت کا منظر سامنے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جموں و کشمیر میں کورونا کے 4788 نئے معاملات، ریکارڈ 60 اموات
خدا کرے لینسیٹ کے اداریہ میں شائع یہ اندازہ غلط ہو اور سب کچھ جلدی ٹھیک ہو جائے لیکن اس سب کے بیچ عوام اور حکومت میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایک بڑی تعداد میں کورونا کے مریض ٹھیک بھی ہو رہیں اور بہت سے لوگوں کا علاج بھی ہو رہا ہے، لیکن پھر بھی حکمرانوں اور عوام کے درمیان فاصلہ بڑھ رہا ہے۔
عوام میں غصہ اتنا بڑھ رہا ہے کہ اب وہ یہ گنوانے لگے ہیں کہ وزیر اعظم نے گزشتہ دنوں جن صوبوں میں الیکشن تھے وہاں بڑی تعداد میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا، لیکن عوام نے انہیں کسی اسپتال، کسی کورونا متاثر کے گھر یا کسی مزدور کے گھر جاتے نہیں دیکھا۔ غصہ کی انتہا یہ ہے کہ خود بی جے پی کے ارکان بھی اب اپنی حکومت سے سوال پوچھنے لگے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر حکومت کی ترجیح صرف چند کارپوریٹ گھرانے کے مفادات ہیں تو حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ یعنی کارپوریٹ گھرانے بھی اگر آج کسی مقام پر ہیں تو اس کا سہرا اس عوام کو جاتا ہے جو ان کا بنا سامان خریدتے ہیں اور اس سامان کو بنانے میں ان کے یہاں مزدوری کرتے ہیں۔ یہی بات حکومت پر بھی صادر آ تی ہے۔ ان کی حکومت کے لئے انہیں عوام کا وووٹ چاہیے اور ان کے بنائے قانون پر عمل کرنے کے لئے بھی عوام چاہیے اور اگر عوام ہی نہیں رہیں گے تو سرمایہ دار کیا کریں گے اور حکمراں کس پر حکومت کریں گے۔ اس لئے حکمرانوں کو چاہیے کہ مستقبل میں اگر وہ اپنے انتخابی جلسوں میں عوام کی بھیڑ دیکھنا چاہتے ہیں تو عوام کی زندگیوں کی فکر کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔