جواہر لال نہرو کے اہم فیصلے، جن سے ہندوستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوا، برسی کے موقع پر خصوصی پیش کش
پنڈت نہرو پر حالیہ برسوں میں کافی تنقید کی گئی لیکن یہاں ہم ان کے چند ایسے فیصلوں پر نظر ڈال رہے ہیں، جنہوں نے نہ صرف ہندوستان کو ترقی کی راہ پر ڈالا بلکہ اسے عالمی سیاست پر بھی اثر انداز کیا
آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وفات کو آج ( 27 مئی 2022 ) 58 برس مکمل ہو گئے۔ ان کی برسی کے موقع پر ہم ان کے ’تقدیر کے ساتھ وعدے‘ (ٹریسٹ وِد دی ڈیسٹنی) اور اس وقت کی نو تخلیق شدہ قوم کو پارلیمانی جمہوریت کی طرف لے جانے کی ان کی کوششوں کو یاد کر رہے ہیں۔
پنڈت نہرو پر حالیہ برسوں میں کافی تنقید کی گئی لیکن یہاں ہم ان کے چند ایسے فیصلوں پر نظر ڈال رہے ہیں جنہوں نے ہندوستان کو ترقی کی راہ پر تو گامزن کیا ہی، اسے عالمی سیاست پر بھی اثر انداز ہونے میں مدد کی۔
ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر جواہر لال نہرو کے چند کارنامے مندرجہ:
ہندوستان میں شاہی ریاستوں کا انضمام
نہرو کی رہنمائی میں اس وقت کے نائب وزیر اعظم ولبھ بھائی پٹیل اور ایڈمنسٹریٹر وی پی مینن نے ہندوستان کے تحت تمام علاقوں اور شاہی ریاستوں کو مضبوط اور مربوط کیا۔ ابتدائی طور پر تمام ریاستوں کو ہندوستان یا پاکستان میں شامل ہونے یا آزاد ہونے کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اگلے 10 سالوں میں نہرو کی قیادت والی حکومت نے مختلف شاہی ریاستوں کے بیشتر حکمرانوں کو ہندوستان کے ساتھ الحاق پر آمادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : مودی پنڈت نہرو سے کیوں اتنا چڑھتے ہیں؟... سہیل انجم
آئین کی تشکیل
پنڈت نہرو کی سربراہی میں ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی کو ہندوستان کا آئین تیار کرنے کے لیے منتخب کیا گیا۔ کس کے ارکان پہلے ارکان پارلیمنٹ بھی تھے۔ ہندوستان کا آئین 299 ارکان پر مشتمل اسمبلی نے 3 سال سے زیادہ عرصے میں 11 اجلاسوں کے دوران تحریر کیا۔ اس نے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ ، شہریوں کے بنیادی حقوق، اختیارات اور فرائض کو علیحدہ کرنے کا فریم ورک فراہم کیا۔
آزادی کے بعد اداروں کا قیام
نہرو کے دور میں سب سے پہلے جو ادارے قائم کئے گئے ان میں الیکشن کمیشن آف انڈیا بھی شامل تھا، اس کا قیام 1950 میں کیا گیا ۔ اس کے بعد اسی سال پلاننگ کمیشن، نیشنل فزکس لیبارٹری اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کھڑگ پور قائم کئے گئے۔ پھر 1954 میں ہندوستان کے جوہری پروگرام کو مستحکم کرنے کے لیے جوہری توانائی تنصیب قائم کی گئی۔ بعد میں اس کا نام بدل کر ’بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر (بی اے آر سی) رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور جوہری توانائی کمیشن نے 1956 میں قائم کیا گیا۔
علاوہ ازیں،1959 میں نیشنل اسکول آف ڈرامہ ، 1961 میں کلکتہ میں پہلا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، 1961 میں اور اسی سال انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمد آباد قائم کیا گیا۔ جبکہ 1962 میں انڈین نیشنل کمیٹی برائے خلائی تحقیق کا قیام کیا گیا ۔
تقسیم کے بعد مہاجرین کی آباد کاری
تقسیم کے بعد نہرو حکومت کو قومی راجدھانی میں تقریباً 5 لاکھ لوگوں کی بازآبادکاری کرنا پڑی۔ اس کے نتیجے میں کھیتوں کی زمینوں اور جنگلات پر بازآبادکاری بستیاں بسائی گئیں۔
سندھ طاس معاہدہ
عالمی بینک کی ثالثی میں جواہر لال نہرو کی حکومت نے 19 ستمبر 1960 کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ دریائے سندھ اور اس کی پانچ معاون ندیوں -مشرق میں ستلج، بیاس اور راوی جبکہ مغرب میں جہلم، چناب اور سندھ کے پانی کے استعمال کے تعلق سے کیا گیا۔
معاہدہ کے مطابق مشرقی دریاؤں کا تمام پانی ہندوستان میں غیر محدود استعمال کے لیے دستیاب ہوگا اور ہندوستان مغربی دریاؤں سے پاکستان کو پانی کے غیر محدود بہاؤ کی اجازت دے گا۔ ہندوستان مغربی دریاؤں کا پانی آبپاشی، ذخیرہ کرنے اور (مختصر) بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
خارجہ پالیسی
ہندوستان کی آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل میں جواہر لال نہرو نے اہم کردار ادا کیا تھا اور ہم نے عدم صف بندی کی پالیسی اختیار کی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ چل رہی تھی اور نہرو نے کسی بھی ملک کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کی پالیسی اپنائی ۔ ملک کی خارجہ پالیسی بہت حد تک دوسری جنگ عظیم کے بعد ہونے والی بین الاقوامی پیشرفت سے متاثر تھی اور ہم نے 1930 میں جاپان، جرمنی اور اٹلی کی سامراجی جارحیت کے خلاف مضبوط موقف اختیار کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔