کسان تحریک پر گوہر رضا کی نظم: ’یہ سیلاب ہیں، اور سیلاب تنکوں سے رکتے نہیں‘
معروف شاعر گوہر رضا نے ’کسان‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی ہے جس میں کسانوں کے درد کے ساتھ حکومت کے ضدی رویے کا بھی تذکرہ کیا ہے۔
مودی حکومت کے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف پورے ملک میں جاری کسان تحریک پر سابق سائنسداں اور شاعر گوہر رضا نے ’کسان‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی ہے۔ نظم میں انھوں نے کسانوں کے درد کے ساتھ حکومت کے ضدی رویے اور گھمنڈ کو بھی بیان کیا ہے۔ ’قومی آواز‘ کے قارئین کے لیے پیش خدمت ہے یہ نظم۔
کسان
تم کسانوں کو سڑکوں پہ لے آئے ہو
اب یہ سیلاب ہیں
اور یہ سیلاب تنکوں سے رکتے نہیں
یہ جو سڑکوں پہ ہیں
خودکشی کا چلن چھوڑ کر آئے ہیں
بیڑیاں پاؤں کی توڑ کر آئے ہیں
سوندھی خوشبو کی سب نے قسم کھائی ہے
اور کھیتی سے وعدہ کیا ہے کہ اب
جیت ہوگی تبھی لوٹ کر آئیں گے
اب جو آ ہی گئے ہیں تو یہ بھی سنو
جھوٹے وعدوں سے یہ ٹلنے والے نہیں
تم سے پہلے بھی جابر کئی آئے تھے
تم سے پہلے بھی شاطر کئی آئے تھے
تم سے پہلے بھی تاجر کئی آئے تھے
تم سے پہلے بھی رہزن کئی آئے تھے
جن کی کوشش رہی
سارے کھیتوں کا کندن، بنا دام کے
اپنے آقاؤں کے نام گروی رکھیں
ان کی قسمت میں بھی ہار ہی ہار تھی
اور تمھارا مقدر بھی بس ہار ہے
تم جو گدی پہ بیٹھے، خدا بن گئے
تم نے سوچا کہ تم آج بھگوان ہو
تم کو کس نے دیا تھا یہ حق،
خون سے سب کی قسمت لکھو، اور لکھتے رہو
گر زمیں پر خدا ہے، کہیں بھی کوئی
تو وہ دہقان ہے،
ہے وہی دیوتا، وہ ہی بھگوان ہے
اور وہی دیوتا،
اپنے کھیتوں کے مندر کی دہلیز کو چھوڑ کر
آج سڑکوں پہ ہے
سر بکف، اپنے ہاتھوں میں پرچم لیے
ساری تہذیبِ انساں کا وارث ہے جو
آج سڑکوں پہ ہے
حاکموں جان لو، تاناشاہوں سنو
اپنی قسمت لکھے گا وہ سڑکوں پہ اب
کالے قانون کا جو کفن لائے ہو
دھجیاں اس کی بکھری ہیں چاروں طرف
انہیں ٹکڑوں کو رنگ کر دھنک رنگ میں
آنے والے زمانے کا تاریخ بھی
شاہراہوں پہ ہی اب لکھا جائے گا
تم کسانوں کو سڑکوں پہ لے آئے ہو
اب یہ سیلاب ہیں
اور سیلاب تنکوں سے رکتے نہیں
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Dec 2020, 9:29 PM