ہزاروں کی تعداد میں عمران خان حامی اسلام آباد کی طرف کوچ کرنے کو تیار، دفعہ 144 نافذ

لاٹھی چارج یا کسی طرح کے طاقت کے استعمال سے حالات بگڑنے کا اندیشہ، لوگوں کو روکنے کے لیے پنجاب حکومت نے انٹری پوائنٹس پر بڑے بڑے کنٹینر رکھوا دیے ہیں

<div class="paragraphs"><p>عمران خان کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

عمران خان کی فائل تصویر / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

گزشتہ سال مئی کے مہینے سے جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے حامی ایک بار پھر مستعد ہوگئے ہیں اور بدھ کے روز سے سڑکوں پر اترنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب صوبوں سے ہزاروں کی تعداد میں ان کے حامی اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں سہ پہر 3 بجے ایک جلسے کا انعقاد ہونے والا ہے۔ جلسہ یعنی ریلی کی قیادت خیبرپختونخوا کے سی ایم علی امین گنداپور کرنے والے ہیں۔ حالانکہ اسلام آباد انتظامیہ کے ذریعہ اس ریلی کے لیے جاری این او سی کو منسوخ کر دیے جانے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے اور عمران خان کے حامی روک لگائے جانے کے باوجود اسلام آباد کی جانب بڑھنے کے لیے آمادہ ہیں۔

پاکستان کی پنجاب حکومت نے عمران خان حامیوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ پنجاب صوبہ میں کسی طرح کے سیاسی جماؤ پر روک لگی ہوئی ہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حامی اسلام آباد میں ریلی کی اجازت مانگ رہے تھے لیکن انہیں نہیں ملی جس کے بعد 22 اگست کو اسلام آباد میں جمع ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔ لوگوں کو روکنے کے لیے انٹری پوائنٹس پر بڑے بڑے کنٹینر رکھوا دیے گئے ہیں۔


ہزاروں لوگوں کے اسلام آباد پہنچنے کے دوران لاٹھی چارج یا کسی طرح کے طاقت کے استعمال سے حالات بگڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے اسلام آباد کے تارنول میں جمع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ 31 جولائی کو ریلی کے لیے این او سی جاری کر دی گئی تھی لیکن اب اسے واپس لے لیا گیا ہے جس سے پی ٹی آئی کے حامیوں میں شدید ناراضگی ہے۔ پاکستان کے خیبرپختونخوا میں ابھی بھی عمران خان کی پارٹی کی ہی حکومت ہے اور وہاں ان کا کافی اثر ہے۔ ویسے بھی عمران پٹھان ہیں اور بنیادی طور سے خیبر کے ہی ہیں۔ غور طلب رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت پورے پاکستان میں تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں کئی فوجی اداروں پر بھی حلے ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے کئی رہنما اب بھی جیلوں میں بند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔