ایئر فورس کے لڑاکا جیٹ سےغلطی سے ایئرا سٹورریلیز ہو گیا

ہندوستانی فضائیہ کے ایک طیارے نے غلطی سے اپنے ایئر اسٹورکو ریلیز کر دیا ۔ ایسی صورتحال میں کتنی خطرناک ہو سکتا تھی یہ غلطی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی فضائیہ یعنی انڈین ایئر فورس کے لڑاکا طیارے نے بدھ کے روز تکنیکی خرابی کی وجہ سے پوکھران فائرنگ رینج کے قریب 'ایئر اسٹورز' کو نادانستہ طور پر ریلیز کر  دیایعنی چھوڑ دیا۔ آئی اے ایف نے ٹویٹر پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس واقعے کی تصدیق کی اور عوام کو یقین دلایا کہ کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب معمول کی کارروائیاں جاری تھیں اور ایئر اسٹور کو نادانستہ طور پر چھوڑ دیا گیا۔ ہندوستانی فضائیہ نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ایئر سٹور کیا ہے اور کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟

ایئر اسٹور عام طور پر فوجی زبان میں ایک خاص قسم کا سامان رکھنے کی جگہ  یا کنٹینر ہوتا ہے۔ جو لڑاکا طیاروں پر نصب ہے۔ یہ ایئر  اسٹور مختلف قسم کے مواد سے بھرے ہوتے ہیں، بشمول دھماکہ خیز مواد جیسے بم یا میزائل، ایندھن بشمول جیٹ فیول یا ہوائی جہاز کا ایندھن، اور فوجی مواد جیسے گولہ بارود، سپلائیز یا اہم سامان۔ ایئر اسٹورز کو مختلف قسم کے فوجی مشنوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بشمول جنگی تیاری، لاجسٹک سپورٹ اور دیگر کارروائیوں کے لیے ساز و سامان۔


اگر غلطی سے لڑاکا طیارے سے ایئر اسٹورز چھوڑ دیے جائیں تو اس کے نتائج بہت خطرناک ہو سکتے ہیں۔اگر ایئر اسٹور میں دھماکہ خیز مواد موجود ہے، تو حادثاتی طور پر رہائی سے دھماکہ ہو سکتا ہے۔ یہ پھٹنے سے قریبی علاقوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، بشمول جانی نقصان اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان۔ اس کے علاوہ ایندھن سے بھرے ایئر اسٹور کے گرنے سے آگ لگ سکتی ہے جس سے شعلے پھیل سکتے ہیں اور آس پاس کی اشیاء اور لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اگر ایئر اسٹورز میں ضروری سامان یا فوجی سازوسامان ہوتا ہے، تو ان کی حادثاتی طور پر رہائی لاجسٹک سپلائی چین میں خلل ڈال سکتی ہے۔ اس کا مشن کی تیاری اور آپریشن پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔اگر ایئر اسٹورز میں اسلحہ موجود ہے تو ان کی حادثاتی رہائی سے لڑاکا جیٹ کی جنگی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ اس سے فوج کے مقاصد متاثر ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔