پاکستان: سپریم کورٹ نے عمران خان کی پارٹی کو مخصوص نشستوں کی اہل قرار دیا، حکمراں جماعت کو جھٹکا
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے براہ راست فیصلہ سنایا، فیصلے میں سپریم کورٹ نے پیشاور ہائی کورٹ اور یکم مارچ 2024 کو سنایا گیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عمران خان کی پارٹی ’پاکستان تحریک انصاف‘ (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستوں کی اہل قرار دیتے ہوئے پیشاور ہائی کورٹ کے ذریعہ مخصوص نشستیں حکومت کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت ہوئی تھی جس پر محفوظ رکھ لیا گیا تھا، اب اس سلسلہ میں فیصلہ سناتے ہوئے حکمراں جماعت کو عدالت عظمیٰ نے جھٹکا دے دیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے اس معاملے میں براہ راست فیصلہ سنایا۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے پیشاور ہائی کورٹ اور یکم مارچ 2024 کا الیکشن کمیشن کا وہ فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے جس میں مخصوص نشستیں حکومت کو دینے کی بات کہی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف تھا۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق یہ فیصلہ 5-8 سے سنایا۔ 8 اکثریتی ججز کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے پڑھ کر سنایا، تاہم تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے اور رہے گی، انتخابی نشان کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکتا۔ ساتھ ہی اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 80 ارکان اسمبلی کی فہرست پیش کی، 80 میں سے 39 ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔ پیشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی تھا۔ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے لیے درخواستیں 15 دن میں جمع کرائے۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہا فیصلے کا اطلاق قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔ ساتھ ہی فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب، خیبر پختونخواں اور سندھ میں بھی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں۔ پی ٹی آئی کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت یا آزاد امیدوار تصورنہ کیا جائے۔
آج جب فیصلہ سنایا گیا تو سپریم کورٹ کے باہر اضافی نفری تعینات کی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے باہر قیدی وین بھی منگوا لی گئی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے 9 جولائی کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، اور آج فیصلہ سناتے وقت سخت حفاظتی انتظامات دیکھنے کو ملے۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں کب کیا ہوا؟
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے بعد سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سنی اتحاد کونسل نے پیشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ بعد ازاں پیشاور ہائی کورٹ کی بڑی بنچ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، جس پر سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ابتدائی سماعت پر پیشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو معطل کر دیا۔ اس پر وفاقی حکومت کی جانب سے آئینی تشریح کا نکتہ اٹھایا گیا اور 3 رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے سپریم کورٹ میں دستیاب 13 ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا۔ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ میں 7 سماعتیں ہوئیں۔ 6 مئی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ایک سماعت کی۔ اس کے بعد فل کورٹ نے 6 سماعتیں کیں۔ فل کورٹ نے پہلی سماعت 3 جون کو کی تھی۔
مخصوص نشستوں کی تقسیم
الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دیں۔ خیبر پختونخواں اسمبلی میں ایک نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ایک ایک مخصوص نشست الاٹ کی ہے۔ سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان اور پیپلز پارٹی کو خواتین کے لیے مختص نشستیں دی گئیں، جس پر پیپلز پارٹی کی سمیتا افضل اور ایم کیو ایم پی کی فوزیہ حمید مخصوص سیٹوں پر منتخب ہوئیں۔ مزید برآں سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے سادھو مل عرف سریندر والسائی نے اقلیتی نشست حاصل کی۔ ای سی پی نے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی ف کو اقلیتوں کے لیے تین مخصوص نشستیں الاٹ کیں، جن کا دعویٰ سنی اتحاد کونسل نے کیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی نیلم میگھواڑ، پیپلز پارٹی کے رمیش کمار اور جے یو آئی (ف) کے جیمز اقبال اقلیتی سیٹوں پر منتخب ہوئے۔
(بشکریہ اے آر وائی نیوز، پاکستان)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔