پاکستان: سپریم کورٹ نے عمران خان کو فوری رہا کرنے کا دیا حکم، لیکن پولیس لائنس گیسٹ ہاؤس میں گزرے گی رات!
آج بعد دوپہر پاکستانی سپریم کورٹ نے این اے بی (نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو) کو پھٹکار لگاتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے۔
پاکستانی سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انھیں فوری رہا کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ عمران خان کے حامیوں کے لیے ایک بڑی جیت اور پاکستان حکومت کے لیے شکست کے مترادف ہے۔ حالانکہ عمران خان کو آج کی رات پولیس لائنس گیسٹ ہاؤس میں ہی گزارنا ہوگا۔ یہ فیصلہ ان کی سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔
بہرحال، عدالت عظمیٰ نے عمران خان کو حکم دیا ہے کہ وہ دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جب ایک شخص کورٹ آف لاء میں آتا ہے تو مطلب عدالت کے سامنے خود سپردگی کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کل کیس کی سماعت کرے، اور ہائی کورٹ جو فیصلہ کرے وہ آپ کو (عمران خان کو) ماننا ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ آج بعد دوپہر پاکستانی سپریم کورٹ نے این اے بی (نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو) کو پھٹکار لگاتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس ہدایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عمران خان کو 15 گاڑیوں پر مشتمل سکیورٹی قافلے میں سپریم کورٹ لایا گیا۔ پاکستانی میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق عمران خان کو کمرہ عدالت میں پہنچانے کے بعد کمرۂ عدالت کو بند کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر عمران خان خود چلتے ہوئے کمرۂ عدالت تک پہنچے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس کا انسداد دہشت گردی اسکواڈ عدالت کے اطراف موجود رہا۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ پولیس کی جانب سے عدالت کے باہر سے غیر معینہ گاڑیوں کو بھی ہٹا دیا گیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو گزشتہ روز چیلنج کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔ ہائی کورٹ کا عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دینے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
اس عرضی پر آج چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے آغاز میں عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ وہ بایو میٹرک کرا رہے تھے جب رینجرز کمرے کا دروزاہ توڑ کر داخل ہوئی اور عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے انھیں گرفتار کر لیا۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے این اے بی کو سخت پھٹکار لگائی اور عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالتی احاطہ سے گرفتاری کی گئی، پھر عدالت کا تقدس کہاں گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، 90 افراد عدالت کے احاطے میں داخل ہوئے تو عدالت کی کیا توقیر رہی؟ این اے بی نے عدالت کی توہین کی ہے۔ ایسے میں کوئی بھی شخص خود کو آئندہ عدالت میں محفوظ تصور نہیں کرے گا۔ کسی کو ہائی کورٹ، سپریم کورٹ یا احتساب عدالت سے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان کی گرفتاری سے عدالتی وقار مجروح ہوا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران کہا کہ این اے بی کئی سال سے مختلف افراد کے ساتھ یہی حرکتیں کر رہا ہے۔ اگر ایسے گرفتاریاں ہونے لگیں تو مستقبل میں کوئی عدالتوں پر اعتبار نہیں کرے گا۔ جب ایک شخص نے عدالت میں سرنڈر کر دیا تھا تو اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی جسٹس اطہر نے عمران خان کے وکلا سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ عمران خان کی رہائی کا حکم دے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔