’عمران خان کو ایک گھنٹہ کے اندر عدالت میں پیش کریں، یہ گرفتاری غیر قانونی‘،سپریم کورٹ نے این اے بی کو لگائی پھٹکار

عدالت نے کہا کہ اگر کسی شخص نے عدالت کے سامنے خود سپردگی کر دی ہے تو اسے گرفتار کرنے کا کیا مطلب، اس طرح تو مستقبل میں انصاف کے لیے کوئی بھی خود کو عدالت میں بھی محفوظ نہیں سمجھے گا۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستانی سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پاکستانی سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر ملک کے سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کے روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی صدارت میں عمران خان کی ایک عرضی پر سماعت ہوئی جس میں عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔ پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ احاطہ سے گرفتار کر عدلیہ کے وقار کو مجروح کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے ’این اے بی‘ (نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو) سے سوال کیا کہ آخر کسی کو عدالت سے کیسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

عمران خان کی عرضی پر جس بنچ نے سماعت کی اس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل تھے۔ اس بنچ نے این اے بی کو عمران خان کی گرفتاری معاملے پر سخت پھٹکار لگائی اور کہا کہ عدالت سے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا کر کے این اے بی نے عدالت کی بے عزتی کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے شام تقریباً 4 بجے یہ سخت ہدایت بھی دی کہ عمران خان کو ایک گھنٹہ کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی چیف جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان کو جب لایا جائے تو سیاسی لیڈران اور کارکنان سپریم کورٹ نہ پہنچیں۔


عمران خان کی گرفتاری معاملے پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر کسی شخص نے عدالت کے سامنے خود سپردگی کر دی ہے تو اسے گرفتار کرنے کا کیا مطلب ہے۔ اس طرح تو مستقبل میں انصاف کے لیے کوئی بھی خود کو عدالت میں بھی محفوظ نہیں سمجھے گا۔ چیف جسٹس عطا بندیال نے واضح لفظوں میں کہا کہ گرفتاری سے پہلے رجسٹرار سے اجازت لینی چاہیے تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔