پاکستان چلا سری لنکا کی راہ پر، سیاسی بحران کے ساتھ زبردست معاشی بحران

پاکستان کی معیشت پہلے سے ہی آئی ایم ایف، چین، یو اے ای اور سعودی عرب کی مقروض ہے اور ایسے میں اس کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔

Getty Images
Getty Images
user

سید خرم رضا

پاکستان قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ نہ کرانا اور اسمبلی کو تحلیل کرکے انتخابات کی تیاریوں کا اعلان کرنے کے عمران خان حکومت کے فیصلے پر پاکستانی سپریم کورٹ کیا حکم دیتی ہے یہ تو آج یا کل پتہ لگ جائے گا لیکن اس درمیان پاکستان سیاسی بحران کے ساتھ زبردست معاشی بحران کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ پاکستان میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر اتنی تیزی سے نیچے جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں کہیں پاکستان کے حالات سری لنکا جیسے نہ ہو جائیں۔

عام طور پر پورے دن کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال کیا ہے لیکن پاکستان میں جس تیزی کے ساتھ امریکی ڈالر کے مقابلہ روپے کی قدر گھنٹوں کے حساب سے نیچے گر رہی ہے اس سے پاکستانی معاشرے میں سٹے بازوں اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کی چاندی ہو گئی ہے۔ واضح رہے خبر لکھے جانے تک ایک امریکی ڈالر کی قیمت 189 پاکستانی روپے کے برابر پہنچ گئی ہے۔ یہ سرکاری ریٹ ہیں جبکہ کھلی مارکیٹ میں آفت آئی ہوئی ہے اور وہاں 199 روپے سے کم پر ڈالر دستیاب نہیں ہے۔


اس بلیک مارکیٹنگ کے پیچھے حکومت کے اس فیصلہ کا بھی اثر دیکھا جا سکتا ہے جس میں عمران حکومت نے ڈالر خریدنے کی حد دس ہزار روپے طے کر دی تھی جبکہ سال میں کوئی بھی شخص ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ نہیں خرید سکتا۔ سیاسی بحران اور اس حد کی وجہ سے لوگ کھلی مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور کھلی مارکیٹ میں لوگ منمانی قیمت وصول کر رہے ہیں۔

پاکستان کی معیشت پہلے سے ہی آئی ایم ایف، چین، یو اے ای اور سعودی عرب کی مقروض ہے اور ایسے میں اس کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس زر مبادلہ کے اتنے ذخائر ہیں کہ وہ صرف دو ماہ تک برآمدات کر سکتا ہے یعنی حکومتی سطح پر اگر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تو دو ماہ بعد پاکستان میں سری لنکا والی صورتحال ہوگی۔ واضح رہے کسی بھی ملک کی معیشت میں سب سے اہم زر مبادلہ کے ذخائر ہوتے ہیں اور سری لنکا میں جو معاشی بحران ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سری لنکا کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔