پاکستان میں شرح مہنگائی بڑھ کر 38.4 فیصد ہوئی، چکن اور پٹرول سمیت سبھی ضروری چیزوں کی قیمت آسمان پر

مہنگائی میں اضافہ پاکستان حکومت کے نئے ٹیکس لگانے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے سبب ہوا ہے، حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر کی مدد ملنے کی شرط کے طور پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان میں پٹرول کے لمبی قطار، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پاکستان میں پٹرول کے لمبی قطار، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پاکستان اس وقت نقدی کی زبردست قلت کا سامنا کر رہا ہے۔ اس پر لگاتار بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ پاکستان میں سالانہ شرح مہنگائی اس ہفتہ بڑھ کر ریکارڈ 38.4 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ دراصل ضروری سامانوں کی قیمتیں لگاتار بڑھ رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں شرح مہنگائی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔

’دی ایکسپریس ٹریبیون‘ نے ہفتہ کے روز پاکستان اسٹیٹسٹکس بیورو کے حالیہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ قلیل مدتی مہنگائی کی پیمائش کرنے والا ایس پی آئی (پرائس انڈیکس) اس ہفتہ سالانہ بنیاد پر بڑھ کر 38.42 فیصد ہو گیا ہے۔ ہفتہ واری سطح پر ایس پی آئی میں 2.89 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ گزشتہ ہفتہ 0.17 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ گزشتہ ہفتہ سالانہ سطح پر ایس پی آئی شرح مہنگائی 34.83 فیصد درج کی گئی تھی۔


مہنگائی میں یہ اضافہ پاکستان حکومت کے نئے ٹیکس لگانے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے سبب ہوا ہے۔ حکومت نے بین الاقوامی مانیٹری فنڈ سے 1.1 ارب ڈالر کی مدد ملنے کی شرط کے طور پر یہ قدم اٹھایا ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں ایک ہفتہ میں 8.82 فیصد، 5 لیٹر خوردنی تیل کی قیمتوں میں 8.65 فیصد، ایک کلوگرام گھی کی قیمت میں 8.02 فیصد، چکن کی قیمت میں 7.49 فیصد اور ڈیزل کی قیمت میں 6.49 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یعنی استعمال کی ضروری چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ کچھ چیزوں کی قیمتیں گھٹی بھی ہیں، لیکن یہ کمی بہت کم ہے۔ ہفتہ واری سطح پر دیکھا جائے تو ٹماٹر کی قیمتوں میں 14.2 فیصد کی کمی آئی ہے جس کے بعد پیاز کی قیمتوں میں 13.48 فیصد، انڈوں کی قیمتوں میں 4.24 فیصد، لہسن کی قیمتوں میں 2.1 فیصد اور آٹا کی قیمتوں میں 0.1 فیصد کی کمی آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔