پاکستان میں عمران خان کے حامیوں کا زبردست ہنگامہ، پارلیمنٹ کا گھیراؤ، سیکورٹی فورسز نے کی فائرنگ

پولیس نے سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے، سبھی شاہراہوں پر بیریکیڈ بھی لگا دی گئی اور موبائل خدمات کو معطل کر دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان میں حالات کشیدہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پاکستان میں حالات کشیدہ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پاکستان میں اس وقت حالات انتہائی کشیدہ نظر آ رہے ہیں۔ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں نے اپنے لیڈر کی جیل سے رہائی اور عدلیہ کی آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ اس مظاہرہ کے دوران پولیس کے ساتھ تصادم کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق پولیس نے سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے ہیں۔ انھوں نے سبھی شاہراہوں پر بیریکیڈ لگا دی ہے اور موبائل خدمات کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ دفعہ 144 بھی نافذ کر دیا ہے۔ اس دوران پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ رینجرس اہلکاروں نے اسلام آباد واقع ’کے پی ہاؤس‘ میں جبراً گھس کر وہاں کے وزیر اعلیٰ علی امین گنداپور کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری اس وقت ہوئی جب وہ اپنی پارٹی کے احتجاجی مظاہرہ کا حصہ بننے کے لیے راجدھانی پہنچے تھے۔


پی ٹی آئی حامیوں کے جوش کو دیکھ کر عمران خان نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں اپنی حامیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مجھے اپنے سبھی لوگوں پر فخر ہے۔ بھروسہ بنائے رکھنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ آپ نے کل جب باہر آ کر پرعزم لچیلاپن و ہمت دکھائی اور مشکل رخنات کو پار کرتے ہوئے ڈی چوک کی طرف آگے بڑھتے رہے، یہ بے مثال تھا۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’آپ نے فاشسٹ حکومت کی نہ ختم ہونے والی گولی باری کے درمیان جدوجہد کی، آپ نے کنٹینروں، گڈھا زد شاہراہوں اور وہاں رکھی لوہے کی کیلوں کو پار کرتے ہوئے آگے بڑھنا جاری رکھا، خواتین اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں نے بھی بے انتہا ہمت اور صبر کا مظاہرہ کیا۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی نے اس زبردست احتجاجی مظاہرہ کا جب سے منصوبہ بنایا ہے، انتظامیہ کے ذریعہ سخت سیکورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ اسلام آباد کے بعد لاہور میں بھی فوج کی تعیناتی کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ پی ٹی آئی حامیوں اور پولیس کے درمیان تشدد کے ایک دن بعد ہفتہ کے روز اسلام آباد میں حالات کشیدہ بنے رہے، جبکہ پارٹی نے ناقہ بندی اور سخت سیکورٹی کے درمیان لاہور میں اپنا احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس وجہ سے راجدھانی اور قریبی شہر راولپنڈی میں معمولات زندگی دوسرے دن بھی درہم برہم رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔