’عدلیہ میں حکومت کی مداخلت اب برداشت نہیں‘، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا بیان
لاہور ہائی کورٹ کے جج نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف یا لالچ کے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے، میرا تجربہ بتاتا ہے کہ جلد ہی عدلیہ میں حکومت کی مداخلت ختم ہو جائے گی۔
پاکستانی عدلیہ میں حکومت پاکستان کی مداخلت سے متعلق خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ دراصل لاہور ہائی کورٹ میں عدالتی معاملوں میں حکومت کی مداخلت کو لے کر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’عدالتی معاملوں میں حکومت کی مداخلت برداشت نہیں، یہ اب جلد ہی ختم ہو جائے گی۔ عدلیہ میں حکومت کی مداخلت سے ہمیں اس یقین کے ساتھ لڑنا ہوگا کہ یہ جلد ہی ختم ہو جائے گی۔‘‘
لاہور ہائی کورٹ کے جج نے اپنی بات عدالت میں رکھتے ہوئے کہا کہ عدلیہ بغیر کی خوف یا لالچ کے اپنی ذمہ داریوں کو نبھا رہی ہے۔ عدلیہ میں حکومت کی مداخلت ختم ہو جائے گی، اور میرا تجربہ مجھے بتاتا ہے کہ یہ جلد ہی ختم ہو جائے گی۔ چیف جسٹس کا یہ تبصرہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی طرف سے 25 مارچ کو سپریم کورٹ کے نام لکھے ایک خط کے بعد آیا ہے جس میں خفیہ ایجنسیوں پر عدالتی معاملوں میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فیض عیسیٰ سے عدالتی ذمہ داریوں میں حکومت کی مداخلت یا ججوں کو اس طرح سے ڈرانے کی جانچ کرنے کے لیے ایک عدالتی اجلاس بلانے کے لیے کہا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس کے بعد عدلیہ کی آزادی خطرے میں بتائی جا رہی تھی۔ حال ہی میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں ملک کے کچھ اداروں کی طرف سے عدلیہ میں مداخلت کے بارے میں تحریری اور زبانی دونوں طریقے سے شکایتیں ملی ہیں۔ چیف جسٹس شہزاد احمد نے کہا تھا کہ ہمیں اداروں کے خلاف شکایتیں ملی ہیں کہ وہ عدلیہ میں مداخلت کر رہی ہیں، میں ان کے نام یہاں لینا درست نہیں سمجھتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔