پاکستان میں ’کانگو وائرس‘ ملنے سے تشویش کا ماحول، عید الاضحیٰ سے قبل حکومت نے کیا الرٹ
سی سی ایچ ایف ایک وائرل بخار ہے جو ٹکس (مکڑیوں سے متعلق) کے نائرو وائرس کے ذریعہ ہوتا ہے، گزشتہ سال بھی پاکستان میں کانگو وائرس کا قہر دیکھا گیا تھا، 2023 میں اس بخار کے 101 معاملے درج کیے گئے تھے۔
عید الاضحیٰ قریب ہے، اور ایسے وقت میں پاکستان کے سامنے ایک بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ ملک پر ایک خطرناک وائرس کا خطرہ منڈلا رہا ہے جس کا نام ہے ’کانگو‘ دراصل کریمین کانگو ہیموریجک بخار (سی سی ایچ ایف) نے پاکستان میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ملک کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے وائرس سے دفاع کے لیے شہریوں کو کچھ مشورے بھی جاری کیے ہیں۔ گزشتہ سال بھی کانگو وائرس سے ہونے والے بخار نے پاکستان کو پریشان کیا تھا، اور اس سال بھی کچھ ایسے ہی حالات پیدا ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
دراصل سی سی ایچ ایف ایک وائرل بخار ہے جو ٹکس (مکڑیوں سے متعلق) کے نائرو وائرس کے ذریعہ ہوتا ہے۔ گزشتہ سال بھی پاکستان میں کانگو وائرس کا قہر دیکھا گیا تھا۔ 2023 میں پاکستان میں اس بخار کے 101 معاملے درج کیے گئے تھے، جن میں سے ایک چوتھائی لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ فی الحال اس بیماری کا کوئی علاج اور ویکسین نہیں ہے۔
سی سی ایچ ایف عالمی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ مانا جاتا ہے۔ ایشیا، افریقہ، یوروپ اور مشرق وسطیٰ میں اس کے معاملے رپورٹ کیے گئے ہیں۔ 1944 میں سب سے پہلے سی سی ایچ ایف کو کریمیا میں رپورٹ کیا گیا تھا۔ تب اسے کریمین ہیموریجک بخار نام دیا گیا تھا۔ پھر 1960 کی دہائی کے آخر میں کانگو میں یکساں بیماری رپورٹ کی گئی۔ تب اس کا نام کریمین-کانگو ہیموریجک بخار کر دیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کانگو وائرس مویشیوں کی چمڑی سے چپکے رہنے والے ہمورل نام کے ٹکس (پیراسائٹس) سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ ٹکس کے کاٹنے یا متاثرہ جانور کے خون کے رابطہ میں آنے سے یہ وائرس انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔ بھیڑ اور بکریوں سے یہ وائرس تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ذریعہ جاری ایڈوائزری کے مطابق یہ وائرس کسی متاثرہ شخص کے خون یا جسم کے مائع شئے کے براہ راست رابطہ میں آنے سے ایک انسان سے دوسرے انسان میں پھیل سکتا ہے۔
اسلام آباد واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے متنبہ کیا ہے کہ کانگو وائرس کا عید الاضحیٰ کے موقع پر پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہے۔ ایڈوائزری میں لکھا گیا ہے کہ ’’آنے والے عید الاضحیٰ کے سبب سبھی علاقوں سے جانوروں کی آمد و رفت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے عوام اور جانوروں کے درمیان رابطہ بڑھ گیا ہے۔ اس وجہ سے کانگو بخار پھیلنے کا کطرہ بڑھ گیا ہے۔‘‘ ایڈوائزری میں لوگوں کو ہائی رِسک والے علاقوں میں سنبھل کر جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ پوری بازو اور ہلکے رنگ والے کپڑے پہننے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے، کیونکہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہننے سے ٹکس آسانی سے نظر آ جائیں گے۔ اس کے علاوہ کیڑوں کو دور رکھنے والے کریم لگانے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔